وزیراعظم نے ’اُڑان پاکستان ‘ پروگرام کا افتتاح کر دیا

وزیراعظم نے ’اُڑان پاکستان ‘ پروگرام کا افتتاح کر دیا

وزیراعظم پاکستان شہبازشریف نے ’اُڑان پاکستان ‘ پلان کا افتتاح کر دیا ہے جبکہ اس موقع پر پروگرام کے ’ لوگو‘ اور کتاب کی رونمائی بھی کی گئی ۔ شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان کوآگے لے جانے کیلئے ٹیکس میں کمی لانا ہو گی، میرا بس چلے توآج ٹیکسوں کی بھرمار میں کمی کر دوں لیکن وہ وقت بھی آئے گا، اگر ملک چلنا ہے تو اشرافیہ کو بھی قربانی دینا ہو گی، اسمگلنگ روکنے سے مہنگائی میں کمی اور صورتحال بہتر ہوئی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اقتصادی پلان ’ اُڑان پاکستان ‘کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اتحاد اور یکجہتی کے ذریعے ہمیں آگے بڑھنا ہے، حکومت سنبھالی تو ملک دیوالیہ ہونے کے دہانے پر تھا،آج معیشت مستحکم ہے، ہم نےسیاست کے بجائے ریاست کو بچانے کا فیصلہ کیا، ہم نےقومی مفادہمیشہ مقدم رکھا، بے پناہ چیلنجز کے باوجود ہم معاشی استحکام حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام روکنے کیلئے خطوط لکھے گئے،جو عوام سے زیادتی تھی، عوام نے ہمت اور حوصلے سے مشکل حالات کا مقابلہ کیا، معاشی استحکام کیلئے ہمیں آئی ایم ایف کا ایک اور پروگرام لینا پڑا، یہ پاکستان کی تاریخ کاآخری آئی ایم ایف پروگرام ہو گا، قدرت نے پاکستان کو بے پناہ وسائل اور باصلاحیت افراد سے نوازا ہے، حکومتی ملکیتی اداروں نے گزشتہ 10 سال میں 6 کھرب کے نقصانات کیے۔

ان کا کہناتھا کہ کرپشن ایک اور بڑی وجہ ہےجس سے معیشت برح طرح متاثر ہو رہی ہے، ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر ہمیں یکسوئی کے ساتھ آگے بڑھناہے، ماضی کی حکومت نے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو خراب کیا، حکومتی اقدامات کی بدولت مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی آئی، آئی ٹی برآمدات میں 34 فیصد اضافہ ہوا ہے، زرمبادلہ ذخائر بچانے کیلئے درآمد اشیا کو پاکستان میں تیار کرنا چاہیے۔

ان کا کہناتھا کہ ٹیکسٹائل آج بھی ملکی ترقی میں کردار ادا کر رہی ہے، وفاق اور صوبوں کوآئی ٹی کے فروغ کیلئے وسائل فراہم کرنا ہوں گے، پاکستان کوآگے لے جانے کیلئے ٹیکس میں کمی لانا ہو گی، میرا بس چلے توآج ٹیکسوں کی بھرمار میں کمی کر دوں لیکن وہ وقت بھی آئے گا، کچھ وزارتیں حکومتی اہداف حاصل کر چکیں،کچھ پیچھے ہیں، ملکی ترقی،نجکاری اورآؤٹ سورسنگ کیلئے سیاسی اتفاق کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ملکر نجکاری آگے نہ بڑھائی تو سالانہ 600 ارب روپے ڈوب رہے ہیں، آئی پی پیز کے باعث دھچکالگا، سستی بجلی نہیں ہوگی تو انڈسٹری نہیں چلے گی، آئی پی پیز والے 10 گنا سے زائد منافع لے چکے ہیں،کئی نے اس سے زیادہ لیا، نوازشریف نے 100 فیصد کم قیمت پرایل این جی کے 4 منصوبے لگائے، نواز شریف کے بعد نجی شعبے نے ایک بھی ایل این جی منصوبہ نہیں لگایا، اگر ملک چلنا ہے تو اشرافیہ کو بھی قربانی دینا ہو گی، اسمگلنگ روکنے سے مہنگائی میں کمی اور صورتحال بہتر ہوئی۔

شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان میں احتجاج کے نام پر اسلام آباد میں چڑھائی کی جاتی ہے،ملک میں احتجاج کے باعث روزانہ 190 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے،ملکی ترقی کیلئے تحمل،برداشت اور میثاق معیشت کی ضرورت ہے، جنکو منصوبہ کئی سال سے بند ہے،سالانہ 7 ارب تنخواہیں دی جا رہی ہیں،سولر انرجی کے فروغ پر توجہ دے رہے ہیں،بلوچستان میں ٹیوب ویلز سولر انرجی پرمنتقل کئے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر توانائی سے کہتا ہوں پرائیویٹ سیکٹر نے 6 ہزار میگاواٹ سولر منصوبے لگالئے ہیں، ملکی ترقی کیلئے وفاق صوبوں کے ساتھ بھرپور تعاون کیلئے تیار ہے، چیلنجز کے باوجود ہم معاشی استحکام حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، حکومت سنبھالی تو ملک دیوالیہ ہونے کے دہانے پرتھا آج معیشت مستحکم ہے، آئی ایم ایف پروگرام روکنے کیلئے خطوط لکھے گئے جو عوام سے زیادتی تھی۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں