بلوچستان کے وزیر علی حسن زہری تنازعات کا شکار کیوں؟
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کے حکم پر بلو چستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 21 حب میں پیپلز پارٹی کے امید وار میر علی حسن زہری کی دوبارہ گنتی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔سماعت کے دوران میر علی حسن زہری اور سر دار محمد صالح بھوتانی کے وکلانے اپنے دلائل پیش کے جنہیں سننے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے دوبارہ گنتی کی درخواست پر محفوظ کیے گئے فیصلے کی روشنی میں علی حسن زہری کو حلقہ پی بی 21حب پر کامیاب قرار دیا۔بعد ازاں گزشتہ روز علی حسن زہری نے اسمبلی رکنیت کا حلف بلو چستان اسمبلی میں لیا، جس کے بعد گورنر ہاﺅس کوئٹہ میں منعقدہ حلف برداری کی تقریب میں وزارت زراعت کا حلف اٹھایا۔اپنی حلف برداری کی تقریب کے بعد ہی علی حسن زہری تنازعات میں گِھر گئے۔میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے علی حسن زہری نے وزیراعلیٰ بلو چستان میر سرفراز بگٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ سے حب میں ترقیاتی کاموں کے لیے 4 ارب روپے مانگے، لیکن انہوں نے صرف 3 کروڑ روپے دیے۔انکا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ صاحب بلوچستان بینک کے قیام میں سنجیدہ نہیں۔ وزیر اعلیٰ نہیں چاہتے کہ یہاں ترقیاتی کام ہو اور صوبہ ترقی کرے۔یاد رہے کہ بلوچستان اسمبلی میں اٹھائے جانے والے حلف کے دوران علی حسن زہری مناسب انداز میں اردو کے الفاظ کی ادائیگی نہیں کر سکے جس پر سوشل میڈیا میں علی حسن زہری کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اسکے تنقید کے علا وہ سوشل میڈیا پر اخبار کی کٹنگ بھی وائرل ہوئی ۔
اخبار کی اس کٹنگ میں ڈپٹی کمشنر کراچی ویسٹ کی جانب سے علی حسن زہری پر الزام عائد کیا گیا کہ ’وہ نوابشاہ کے ضلع شہید بینظیر آباد کو 3ہزار سے زائد ایکڑ پر پھیلی سرکاری اور نجی اراضی جس کی مالیت اربوں روپے ہے، پر قبضہ کر نے کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔ڈپٹی کمشنر کراچی ویسٹ کے مطابق علی حسن زہری کیخلاف جعلسازی اور زمینوں پر قبضے کے حوالے سے غیرجانبدارانہ انکوائری جاری ہے۔اسکے علاوہ ڈسٹرکٹ ویسٹ کراچی کے ریوینیو ریکارڈ میں علی حسن بروہی کی جانب سے کی گئی جعلی انٹریوں کی بڑی تعداد پائی گئی ہے جو جانچ پڑتال کی تکمیل کے بعد منسوخی اور تعزیراتی کارروائی کی سفارشات کیساتھ اعلیٰ اتھارٹیز کو بھیج دی جائیں گی۔
اخباری کٹنگ کے مطابق اس حوالے سے مذکورہ علی حسن بروہی کے خلاف کسی شخص کو بھی کسی بھی قسم کی باوثوق معلومات یا شکایات ہیں تو وہ فوری طورپر دفتر ہذا سے لازمی رابطہ کرے اس حوالے سے دفتر ہذا آپکی شکایات کے ازالے کیلئے حقیقی شکایت کنندگان سے بھر پور تعاون اور معاونت کر نے کی یقین دہانی کراتا ہے اگر درخواست کی گئی تو انکی شناخت صیغہ راز میں رکھی جائیگی‘۔یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ علی حسن زہری پر لگنے والے الزامات میں کتنی صداقت ہے۔پیپلز پارٹی ذرائع کے مطابق علی حسن زہری کا سیاست سے کوئی خاص تعلق نہیں تھا، دراصل علی حسن زہری پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین و صدر مملکت آصف علی زرداری کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک ہیں۔دوسری جانب علی حسن زہری کی اہلیہ ثمینہ ممتاز زہری بلوچستان عوامی پارٹی سے سینیٹر ہیں، جب کہ علی حسن زہری کی ہمشیرہ پیپلز پارٹی سے سینیٹر ہیں۔جہاں تک بات ہے ان پر لگنے والے الزامات کی تو اس حوالے سے نجی نیوز نے علی حسن زہری اور انکے قریب ساتھیوں سے رابطہ کر نے کی کوشش کی لیکن کسی قسم کا رابطہ نہیں ہو سکا۔