پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان نیا محاذ کھل گیا

ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان نیا محاذ کھل گیا

ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان نیا محاذ کھل گیا

مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہ بلانے پر پی پی اور مسلم لیگ (ن) لیگ کے درمیان ایک نیا محاذ کھل گیا جس پر قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران بھی شدت کے ساتھ فریقین اپنا موقف پیش کر رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی، (ن) لیگ کی لیگ حکومت پر مسلسل آئین شکنی کا الزام عائد کر رہی ہے جب کہ ترجمان پی پی شازیہ مری کا کہنا ہے کہ حکومت آئینی طور پرنوے روز میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کی پابند ہے۔ انکاکہنا تھا کہ حکومت کے ابتدائی 3سو دن گزرنے پر ایک بھی اجلاس نہیں بلایا گیا، وفاقی حکومت کو آئین سے کھلواڑ نہیں کرنے دیںگے۔

ترجمان پیپلزپارٹی شازیہ مری نے دعویٰ کیا کہ وفاقی حکومت سستی قدرتی گیس کی پیداوار میں کمی جبکہ مہنگی (ایل این جی) کی درآمد کر رہی ہے، درآمد شدہ مہنگی ایل این جی کا بوجھ عوام پر ڈالنے نہیں دینگے. پیپلز پارٹی کے احتجاج کے بعد حکومت نے گیس کی اوسط قیمت کے طریقہ کار پر عمل درآمد کیلیے اتحادی جماعتوں اور اپوزیشن ارکان کی حمایت طلب کرلی،

یہ پالیسی ملک کے بڑھتے ہوئے گیس بحران سے نمٹنےکیلیے تینوں ذرائع (پائپ لائن درآمدات سے فراہمی اور ویل ہیڈ پیداوار) سے قیمتوں کو مربوط کریگی.پی پی کے سینئر رکن پارلیمنٹ نوید قمر کیجانب سے گیس بحران پر اٹھائے گئے خدشات پر وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے اس بحران کی ذمہ داری نگران حکومت پر عائد کر دی تھی۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں