صدر نے مدارس بل پر آئینی مدت گزرنے کے بعد اعتراض کیا قانوناً یہ ایکٹ بن چکا ہے، فضل الرحمان
ڈی آئی خان: جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ایوان صدر نے ڈیڑھ ماہ بعد مدارس بل پر اعتراض عائد کیا جبکہ دس دن اعتراض نہ ہو تو وہ ایکٹ بن جاتا ہے،ہمارا دعویٰ ہے کہ بل قانوناً منظور ہوچکا ہے حکومت گزٹ نوٹی فکیشن جاری کیوں نہیں کررہی؟
ڈی آئی خان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اور بلاول سے گھنٹوں ملاقاتیں ہوئیں، شہباز شریف کی موجودگی میں مدارس بل پر اتفاق رائے ہوا، وزارت قانون نے اس کا ڈرافٹ تیار کیا اور ہم نے اسے قبول کیا اس کی تیاری میں ن لیگ اور پی پی شامل تھے اس پر اب اس بل پر آصف زرداری کے اعتراض کا اب کیا جواز ہے؟
انہوں ںے کہا کہ ان سب کچھ ہونے میں ریاستی ادارے موجود تھے تمام مراحل میں وہ شریک تھے ایک ایک لفظ اس بل کا ان کے علم میں تھا، اب اسے متنازع کیوں بنایا جارہا ہے، وفاق المدارس اور اتحاد مدارس دینیہ کے ساتھ تنازع کیوں اٹھایا جارہا ہے ہمارا تو ان سے جھگڑا ہی نہیں، جنہوں ںے ڈرافٹ تیار کیا ان کے کہنے پر آکر وہ شور کررہے ہیں اور وزارت تعلیم سے وابستہ ہوجائیں یا سوسائٹی ایکٹ سے، یہ نیا سوال اٹھادیا انہوں نے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ الیکشن سے قبل ڈرافٹ حکومت نے تیار کیا تھا اور اس میں ہم نے رعایت دی تھی کہ مدرسہ چاہے سوسائٹی ایکٹ سے وابستہ ہوجائے یا وزارت تعلیم سے حالاں کہ اس پر ہمیں تحفظات ہیں کہ مدارس کی نئی تنظیمیں کیوں بنائی گئیں؟ کیا مدارس کی ان تنظیموں کو تقسیم کرنے میں اداروں کا ہاتھ نہیں تھا؟ علمائے کرام سے گزارش ہے کہ جن لوگوں نے آپ کو بلایا اور اکسایا اور آپ نے ان کے اشاروں پر ایک محاذ کھولا یہی لوگ تو اس کے ذمے دار ہیں، آپ کس کے ساتھ لڑ رہے ہین؟ نہ ہمارا علما سے کوئی جھگڑا ہے اور نہ ہم آپ کے خلاف فریق ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ مدارس بل کا ڈرافٹ خود حکومت نے بنایا تھا جسے تحفظات کے باوجود قبول کیا، آپ کیوں ہم سے الگ ہوئے؟ آپ نے مدارس کی تنظیموں کو کیوں توڑا؟ آپ الگ سے ایک اور بورڈ میں کیوں چلے گئے؟ ہم ایک قانون کے ساتھ وابستگی چاہتے ہیں جس میں بے شمار رفاہی تنظیمیں، این جی او، تعلیمی ادارے 1860ء کے تحت آج تک اسی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہوتے جارہے ہیں، صرف دینی مدارس کے لیے سوال کیوں پیدا کیا جارہا ہے؟