ملکی ترقی میں انجینئرز کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،احسن اقبال

ملکی ترقی میں انجینئرز کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،احسن اقبال

وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ انجینئرز کسی بھی معاشرے کی تعمیر وترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، ملکی ترقی میںانجینئرز کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان ایک برانڈ ہے بدقسمتی سے ہم نے اس برانڈ کو دھندلا دیا، اب غلطیوں کی کوئی گنجائش نہیں، بطور قوم محنت کر کے 77سالوں کا نقصان پورا کرنا ہوگا،سائنس ٹیکنالوجی و ڈویلپمنٹ پروگرام سے نوجوان انجینئرز کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے،سٹاک مارکیٹ میں اضافہ حوصلہ افزا ہے،جن بادلوں میں ہم گھرے ہوئے تھے آہستہ آہستہ وہ چھٹ رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روزیہاں یونیورسٹی آف سینٹرل پنجاب(یو سی پی)میں سول انجینئرنگ کے حوالے سے دوسری سالانہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پرو ریکٹر یو سی پی ڈاکٹر حماد نوید،ڈین فیکلٹی ڈاکٹر محمد رضوان شاہ،ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ سول انجینئرنگ پروفیسر ڈاکٹر کفیل احمد،آرگنائزر ڈاکٹر فواد مظفر،ڈاکٹر فراز، ڈینز، ڈائریکٹرز، اساتذہ ،طلبہ، صحافیوں اور مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد موجود تھی ۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ انجینئرز کسی بھی معاشرے میں اس کی تعمیر اور ترقی کے لیے حقیقی کردار ادا کرتے ہیں، سائنس دان جو علم دریافت کرتے ہیں اس علم کوعملی جامہ انجینئرز ہی پہناتے ہیں جو انسانیت کی بہتری کا سبب بنتے ہیں ‘ کسی بھی ملک میں اس کے انجینئرز کا کیا معیار ، مقام اور مرتبہ ہے اس ملک کی ترقی سے معلوم ہوتا ہے ، پاکستان کی ترقی میں ہمارے سول انجینئرز کا کردار ہر شعبے میں نمایاں ہے چاہے منگلا ڈیم ‘تربیلا ڈیم کا منصوبہ ہو’ موٹرویز ہوں یا مختلف تعمیراتی منصوبے’ حتیٰ کہ ہمارے نیو کلیئر پروگرام کو سول انجینئرز کے بغیر ہم حقیقت کا رنگ نہیں دے سکتے تھے’ سول انجینئرز نے ہر شعبے میں گرا ں قدر خدمات سر انجام دی ہیں جن کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان نوجوانوں میں بہت ٹیلنٹ موجود ہے ‘د نیا ہمارے ان بچوں کے ٹیلنٹ کی معترف ہے ‘آزادی کے وقت ہم ایک پسماندہ ملک تھے’آج وہ ملک جس کے دفتروں میں کامن پن نہیں تھی ایک ایٹمی ملک ہے،ہر قسم کی صنعت ہمارے ملک میں موجود ہے 250 سے زیادہ یونیورسٹیاں موجود ہیں لیکن بدقسمتی سے اگر ہم اپنا مقابلہ اقوام عالم سے کریں تو اس میں ہماری نا کامی نظر آتی ہے،متعدد ممالک جو ہم سے پیچھے تھے آج ہم سے ترقی کی دوڑ میں آگے نکل چکے ہیں’ ترقی کی دوڑ میں بحیثیت قوم اگر ہم پچھلے77 سالوں کے بعد اپنا مقابلہ خود سے ہی کریں تو بلاشبہ صرف ایک ٹرافی کے حقدار ہیں،ہم نے وہ محنت نہیں کی جو ہمیں کرنا چاہئے تھی،آج ہمیں سنجیدگی کے ساتھ بحیثیت قوم سوچنا ہوگا کہ ہمار مستقبل ٹک ٹاک اور فیس بک پر جھوٹ میں مضمر نہیں ہے،ہمیں اپنی سمت کا فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں کس طرف جانا چاہئے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اللہ تعالی نے ہمیں تمام وسائل سے نوازا ہے ،ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ان وسائل کو ترتیب سے بروئے کار لائیں ،ہم نے آبادی بڑھانے کیلئے بریک سے قدم اٹھا کر ایکسلیٹر پر رکھ دیا ہے’حالیہ مردم شماری میں آبادی کا تناسب 2 اعشاریہ صفر سے بڑھ کر 2.55 فیصد ہوگیا ہے،ہم دنیا کا پانچوں بڑا آبادی والا ملک بن گئے ہیں ‘ یہی حال رہا تو اگلے 25سالوں میںہماری آبادی 40کروڑ کے لگ بھگ ہو جائے گی ، ملکی وسائل سکڑ رہے ہیں’زراعت ، فوڈ سیکیورٹی پر دبائو ہے،ہمارے انفراسٹرکچر کی ضروریات کئی گناہ بڑھ گئی ہیں، 2013میں جب ہم حکومت میں آئے تووفاقی حکومت کا بجٹ340 ارب تھا،سال 2018 میں بجٹ ایک ہزار ارب ہو گیا جبکہ اب جب ہم دوبارہ حکومت میں آئے تو یہ بجٹ کم ہوکر 700 ارب روپے رہ گیا ہے، بطور عوامی نمائندہ میری صبح کا آغاز اس سوچ سے ہوتا ہے کہ کس ڈیپارٹمنٹ سے پیسے کاٹ کر کس ڈیپارٹمنٹ کو دینے ہیں،ہمیں موجودہ وسائل کو بروئے کار لانے کے لیے آبادی میں اضافے کو روکنا پڑے گا،ہمیں اپنی رفتار کو ماضی کی نسبت تیز کرکے77سالوں کا نقصان پورا کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کیا کمی ہے کہ ہم پیچھے رہ گئے اس پر غور کرنا ضروری ہے ورنہ ترقی کی دوڑ میں ہم بہت پیچھے رہ جائیں گے،ہمیں اپنی کمزوریوں کا ادراک کرنا ہو گا، دنیا ہمیں محنتی اور ذہین قوم سمجھتی ہے جبکہ ہم اپنی منفی باتیں دنیا کے سامنے پیش کرتے ہیں،ہمیں اپنے اسلاف کے نظریات اور سوچ کو برقرار رکھتے ہوئے پاکستان کو آگے لے کر جانا ہو گا،ہمیں بحیثیت قوم مل کر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔احسن اقبال نے کہا کہ ہم 21وی صدی میں داخل ہوچکے ہیںموجودہ صدی میں ملکوں کی بقا کا انحصار ان کی معیشتوں پر ہے،جی20 میں جانے کے لئے کوئی یہ نہیں پوچھے گا کہ آپ کا سیاسی نظام کیا ہے،آج سے 23 سال بعد2047 میں ہم اوربھارت اپنی آزادی کی سوسالہ تقریبات منارہے ہوں گے لیکن ہم بحیثیت قوم ایک بہت بڑا بوجھ اٹھا کر کھڑے ہیں، ہمارے پاس وقت اور وسائل کم ہے لیکن چیلنج بڑا ہے، مل کر کوشش کریں گے تو بہت جلد حالات تبدیل ہوجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ سٹاک مارکیٹ ایک لاکھ کی نفسیاتی حد عبور کر چکی ہے،آج انجینئرز کو اپنا کردار ایک برادری کے طور پرسرانجام دینے کی ضرورت ہے ‘ہمیں نئی ٹیکنالوجی لانا ہے،ہماری یونیورسٹیوں کو بھی اس سلسلے میں کلیدی کردار ادا کرنا ہو گا۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ سول انجینئرز ملک کے معمار ہیں ‘ہر سڑک ،ہر نہر ہر عمارت اور ہر انفراسٹرکچر منصوبہ جو پیسوں سے تعمیر ہوگا اس میں پاکستان سمیت آپکی بھی کامیابی ہے،1641 میں قائم ہونے والاشالا مار باغ ،450سال پہلے تعمیر کی گئی بادشاہی مسجداب بھی اپنی پوری شان وشوکت کے ساتھ کھڑے مگر بدقسمتی سے ہماری تعمیرات 5سال بعد خراب ہو جاتی ہیں،کوالٹی آف ورک بہت ضروری ہے ‘ہر انجینئر سمجھے کہ میں پاکستان کا معمار ہوں’سول انجینئرز کو ملکی ترقی کے لیے اپنا بھر پور کردار ادا کرنا ہو گا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے سائنس ، ٹیکنالوجی و ڈویلپمنٹ پروگرام شروع کیا ہے جس سے نوجوان انجینئرز کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے،پبلک سیکٹرز منصوبوں میں حکومت 20ہزار نوجوان انجینئرز کو انٹرنشپ کے مواقع فراہم کر رہی ہے تاکہ یہ نوجوان تجربات حاصل کر سکیں،یونیورسٹیز میں بھی کوالٹی ایجوکیشن کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی میںپالیسیوں کا تسلسل بہت ضروری ہوتا ہے’ گالم گلوچ کی سیاست کی بجائے 2047تک پاکستان کو ایک معاشی طاقت بنانے کے لیے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا تاکہ ہم اپنی آئندہ آنے والی نسلوں کو بہتر پاکستان اور روشن مستقبل دے سکیں۔ تقریب کے آخر میں پرو ریکٹر یو نیورسٹی آف سنٹرل پنجاب نے وفاقی وزیرمنصوبہ بندی وترقی احسن اقبال کوشیلڈ پیش کی ۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں