ٹرمپ کے دور حکومت میں پاکستان میں ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوگا یا کمی؟
پاکستان میں آئندہ مہینوں میں ڈالر کی قیمت سے متعلق بڑی پیش گوئی سامنے آگئی۔تفصیلات کے مطابق پاکستان میں گزشتہ کئی مہینوں سے ڈالر کی قیمت مستحکم رہی ہے اور اس میں کوئی بڑا اضافہ نہیں ہوا بلکہ اسکے بجائے اس میں وقتاً فوقتاً کمی ہوتی رہی ہے۔گزشتہ پیر کو کئی روز بعد ڈالر بلندی کیطرف جانے لگا اور دوبارہ سے 2سو78 روپے کی نفسیاتی حد کو عبور کر گیا
تاہم پاکستان کی کرنسی مارکیٹ کے ماہرین کے مطابق مستقبل قریب میں ڈالر کی قدر بڑھنے کے امکانات زیادہ نہیں ہیں۔کرنسی مارکیٹ سے وابستہ ماہرین کے مطابق گزشتہ چند روز میں اگرچہ ڈالر کی قیمت کچھ پیسے بڑھی ہے، لیکن یہ ایک عارضی رجحان ہے اور مستقبل قریب میں اس میں واضح کمی ہو گی۔ اگر کوئی بڑی تبدیلی رونما نہیں ہوتی تو طویل المیعاد بنیادوں پر ڈالر کے نرخ نیچے آنے چاہییں۔گزشتہ کئی ماہ میں حکومت نے ڈالر کی قیمت کو کم رکھنے کیلئے بہترین حکمتِ عملی اپنائی اور کئی شعبوں کی مخالفت کے باوجود اس کو سپورٹ فراہم کی۔
اگر یہ مثبت اقدامات جاری رہے اور حوالہ و ہنڈی کو قابو میں رکھنے کی حکمتِ عملی جاری رہی اور ملکی صورتِ حال بھی یہی رہی تو ڈالر کی قیمت نمایاں طور پر کم ہو گی۔ماہرین کے مطابق ٹرمپ نے اگر کوئی بڑے اقدامات کئے جن سے دنیا میں تبدیلی آئی تو انکے نتیجے میں پاکستان میں ڈالر کی قیمت پر اثر پڑیگا۔ڈونلڈ ٹرمپ کی غیرقانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنیکی پالیسی کی زد میں پاکستانی آئے تو اس سے پاکستان میں ڈالر کی قیمت مزید کم ہو گی کیوں کہ وہ لوگ اپنی جمع پونجی کو پاکستان منتقل کرینگے.
بعض ماہرین کا خیال ہے کہ اگر یہی رحجانات برقرار رہے تو 2سے3 ماہ میں ڈالر2سو50 روپے کا ہو جائیگا۔ ڈالر کی قیمت میں مسلسل کمی کا رحجان ہے اور قومی اور بین الااقوامی حالات اشارے دے رہے ہیں کہ اس میں نمایاں کمی ہو سکتی ہے۔پاکستان کے سیاسی حالات میں کوئی بہت بڑی تبدیلی ہی ڈالر کی قیمت میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے لیکن اگر ایسا نہیں ہوتا تو پھر یہ نہ صرف مستحکم رہیگا بلکہ اس کی قیمت مزید کم ہونیکے قوی امکانات ہیں۔