اسلام آباد ھائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض عمران خان کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ھائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔FIAپراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالت جو بھی فیصلہ کرے لیکن میڈیا میں پہلے سے ہے کہ ضمانت منظور ہو جائے گی۔ اس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ میڈیا اگر سنسنی نہیں پھیلائے گا تو ان کا کاروبار کیسے چلے گا۔عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیے کہ الزام ہے عمران خان نے ذاتی مفاد کے لیے اپنا اثرو رسوخ استعمال کیا ، چالان میں رسید پر بشری بی بی کا نام ہے، لیکن اس چالان میں یہ واضح نہیں مرکزی ملزم کون ہے؟ دو ملزمان ہیں اس میں دفعہ 109 میں کس کا کردار ہے کوئی واضح نہیں ، مقدمے کا اندراج ساڑھے تین برس سے زائد تاخیر سے کیا گیا، کوئی جرم نہیں ہوا، جس کیس میں جرم واضح نہ ہو تو کیس مزید انکوائری اور ضمانت کا ہے۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ توشہ خانہ پالیسی کے مطابق تحائف لئے گئے ہیں، اس وقت ان تحائف کی جو مالیت تھی پالیسی کے مطابق ادا کرکے لیے، توشہ خانہ پالیسی 2018 کی سیکشن ٹو کے تحت تحائف لئے، جو قیمت کسٹم اور اپریزر نے لگائی ہم نے وہ قیمت دیکر تحفہ رکھ لیا ، آج انہوں نے ساڑھے تین سال بعد بیان بدلا ہے۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پی ٹی آئی حکومت کی توشہ تفصیلات خفیہ رکھنے کی پالیسی پر اہم ریمارکس دیے کہ پچھلی حکومت توشہ خانہ کی تفصیلات نہیں بتاتی تھی، ہم پوچھتے تھے تو توشہ خانہ کی تفصیلات چھپائی جاتی تھیں، ہائیکورٹ میں گزشتہ حکومت کہہ رہی تھی کہ توشہ خانہ کا کسی کو پتہ نہیں ہونا چاہیے۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا کہ اپریزر صہیب عباسی کہتا ہے مجھے عمران خان نے تھریٹ کیا ، جبکہ عمران خان اور بشری بی بی کی تو ملاقات ہی صہیب عباسی سے کبھی نہیں ہوئی ، کسٹم کے تینوں افسران نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم پر پریشر نہیں تھا ، اگر پریشر نہیں تھا تو انہوں نے پھر صحیح قیمت کیوں نہیں لگائی۔
FIAپراسیکیوٹر نے دلائل دیے کہ بلغاری سیٹ توشہ خانہ میں جمع ہی نہیں کرایا گیا، ریاست کے تحفے کی کم قیمت لگوا کر ریاست کو نقصان پہنچایا گیا، عمران خان اور اُنکی بیوی دونوں نے فائدہ اٹھایا۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ عمران خان کو کیسے فائدہ ہوا؟ FIAپراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ جب بیوی کو فائدہ ملا تو شوہر کا بھی فائدہ ہوا۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ او پلیز، میری بیوی کی چیزیں میری نہیں ہیں، ہم پتہ نہیں کس دنیا میں ہیں۔
عدالت نے عمران خان کی درخواست ضمانت میں وقفہ کردیا۔وقفے کے بعد FIAپراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے بشریٰ بی بی کے ٹرائل کورٹ میں پیش نہ ہو کر فردِ جرم مؤخر کرنے کا معاملہ اٹھا دیا۔FIAپراسیکیوٹر نے کہا کہ بشریٰ بی بی کی اس عدالت نے توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کی تھی، بشریٰ بی بی ٹرائل کورٹ میں پیش نہیں ہو رہیں جس کی وجہ سے فردِ جرم تاخیر کا شکار ہو رہی ہے، جیولری کا تخمینہ لگانے والے شخص کو عمران خان کی جانب سے دھمکی لگائی گئی۔جسٹس حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ جن تین کسٹمز افسران نے قیمت غلط لگائی اُن سے متعلق کیا کارروائی ہوئی؟
FIAپراسیکیوٹر نے بتایا کہ کسٹمز افسران سے کوتاہی ہوئی لیکن وہ کرمنل مس کنڈکٹ نہیں تھا، نیب کی جانب سے اُن افسران کے خلاف کوئی محکمہ جاتی کارروائی کی سفارش نہیں کی گئی۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ چلیں کہہ دیتے ہیں کہ وہ بہت اچھے لوگ ہیں۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض عمران خان کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے کہا کہ ضمانت کا غلط استعمال کیا تو اپنا فیصلہ واپس لے سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نو مئی کے حوالے سے لاہور میں درج چار مقدمات میں گرفتار ہیں، اس لیے ان کی رہائی کا امکان نہیں۔