این ڈی ایم اے میں منگل کے روز ایک اعلی سطحی کانفرنس کاانعقاد ہوا۔ جس کا مقصد تمام وفاقی اور صوبائی متعلقہ اداروں اور وزارتوں کی جانب سے مون سون کے حوالے سے تیاریوں کا جائزہ لینا تھا۔ کانفرنس میں خصوصاً آفات کے خطرات کے تدارک اور مون سون کے دوران ممکنہ سیلاب اور دیگرخطرات سے نمٹنے کے لیے مربوط منصوبہ بندی اور ہم آہنگی پیدا کرنے کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ محکمہ موسمیات پاکستان کی جانب سے مون سون کے دوران ملک بھر میں معمول سے زیادہ بارشوں اور ممکنہ سیلاب سے متاثر ہونے والے علاقوں کی نشاہدہی کی گئی۔ این ڈی ایم اے کی تیکنیکی ٹیم اور محکمہ موسمیات پاکستان کی پیش گوئی کے مطابق، رواں سال مون سون کے دوران ملک بھر میں معمول سے 40 سے60 فیصد زیادہ بارشیں متوقع ہیں جس کے باعث دریاؤں میں طغیانی اور نشیبی علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔
پیش گوئی کے مطابق شمالی پنجاب، جنوبی سندھ اور بلوچستان کے علاقے معمول سے زیادہ بارشوں کے باعث متاثر ہونے کا امکان ہے جبکہ خیبر پختونخواہ اور گلگت بلتستان میں گلیشئرز پگھلنے اور جھیلوں کے پھٹنے کے باعث سیلاب کی صورت میں دریاؤں میں طغیانی نشیبی علاقوں کے زیر آب آنے کا خطرہ ہے۔ وزارت صحت کی جانب سے کانفرنس کے شراکا ء کو مون سون کے دوران مچھروں اور پانی کے باعث پھیلنے والی بیماریوں اور صحت کے حوالے سے دیگر مسائل سے نمٹنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ فیڈرل فلڈ کمیشن (ایف ایف سی) نے ٹیلی میٹری اسٹیشنوں کے نیٹ ورک اور کیرتھر اور سلیمان رینجز کے ساتھ قائم کیے گئے ارلی وارننگ سسٹم کے بارے میں آگاہ جس کی مدد سے ممکنہ سیلاب کے لیے بروقت اور درست انتباہات کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔پاکستان کمیشن فار انڈس واٹر کی طرف سے بریفنگ کے دوران میں مشرقی دریاؤں کی نگرانی کے لیے ڈیٹا شیئرنگ پروٹوکول جبکہ واپڈاکی جانب سے تربیلا اور منگلا ڈیموں کے لیے سیلابی صورتحال سے نمٹنے کی حکمت عملی بشمول ریزروائر مینجمنٹ اور کنٹرولڈ واٹر ریلیز پروٹوکول کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔کانفرنس میں شرکت کرتے ہوئے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے)، ریسکیو ادارے، صوبائی ادارے برائے آبپاشی (پی آئی ڈیز)،فلاحی اداروں کے نمائندگان، بشمول اقوام متحدہ،
آئی این جی اوز اوراین جی اوزنے آفات سے نمٹنے اور ہنگامی صورتحال میں معاونت فراہم کرنے کے لیے اپنی تیاریوں اور پیشگی اقدامات کے بارے میں تفصیلاً آگاہ کیا۔ کانفرنس کے شراکاء سے اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے مون سون کی تیاری کے لیے ایک مربوط اور موئثر حکمت عملی کی تشکیل کے لیے تمام وفاقی اور صوبائی اداروں کے مابین ہم آہنگی، معلومات کے بروقت تبادلے اور تعاون کے فروغ کی اہمیت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا ہم مشترکہ اقدامات کے ذریعے آفات سے نمٹنے، خطرات کے تدارک اور آفات سے ہونے والے ممکنہ نقصانات کو بہت حد تک کم کر سکتے ہیں۔ چئیرمین این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ یہ کانفرنس ہمیں پلیٹ فارم مہیاکرتی ہے کہ ہم ماضی سے تجربات سے سیکھ کرمستقبل کے لیے موثر تیاری کو یقینی بنا سکیں۔ ۔ انہوں نے مزید کہا کہ این ڈی ایم اے میں موسمیاتی تبدیلیوں اور ناگہانی قدرتی آفات سے بچاؤ کے لیے ہمہ وقت نگرانی کی جار ہی ہے۔ این ڈی ایم اے تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا تاکہ مون سون کے دوران ممکنہ کسی بھی ہنگامی صورتحال کے لیے بروقت اور موثر ردوعمل تیار کیا جا سکے۔