حزب اللہ نے سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت کی تصدیق کردی
لبنان کی مزاحمتی تحریک حزب اللہ نے جنرل سیکرٹری حسن نصر اللہ کی شہادت کی تصدیق کردی۔گزشتہ روز اسرائیل نے لبنانی دارالحکومت بیروت کے جنوبی علاقے میں بمباری کی تھی اور اس حملے میں دو افراد شھید اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔گزشتہ پانچ روز میں یہ اسرائیلی فوج کی بیروت پر سب سے طاقتور بمباری تھی، جنوبی ٹاؤن پراسرائیلی بمباری میں چار عمارتوں کو نقصان پہنچا تھا۔اسرائیل فوج نے کچھ دیر قبل بیروت حملے میں حزب اللہ سربراہ حسن نصر اللہ کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔
تاہم اب حزب اللہ نے سربراہ حسن نصر اللہ کی شھادت کی تصدیق کردی۔ حزب اللہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حسن نصر اللہ شہید ہوگئے۔ حزب اللہ کا کہنا تھاکہ اسرائیل کیخلاف جنگ جاری رہیگی.، غزہ اور فلسطین کی حمایت، لبنان کے دفاع کیلئے اپنا جہاد جاری رکھینگے.اسکے علاوہ حزب اللہ کے لبنانی چینل المنار پرحسن نصراللہ کی شہادت کا اعلان کیا گیا۔اسرائیل نے بیروت حملے میں حزب اللہ سربراہ کی بیٹی زینب نصراللہ کی بھی شہادت کا دعویٰ کیا ہے۔
حسن نصر اللہ کون تھے؟
حسن نصراللہ اپنے پیشرو عباس الموسوی کے اسرائیلی گن شپ ہیلی کاپٹر سے قتل کے بعد 1992 میں صرف 32 سال کی عمر میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے تھے۔انھوں نے عراق کے شہر نجف میں تین سال تک سیاست اور قرآن کی تعلیم حاصل کی، یہیں ان کی ملاقات لبنانی امل ملیشیا کے رہنماسید عباس موسوی سے ہوئی، 1978 میں حسن نصراللہ کو عراق سے بے دخل کر دیا گیا۔لبنان کے خانہ جنگی کی لپیٹ میں آنے کے بعد حسن نصراللہ نے امل تحریک میں شمولیت اختیار کر لی ،
انھیں وادی بقاع میں امل ملیشیا کا سیاسی نمائندہ مقرر کیا گیا۔اسرائیلی فوج کے 1982 میں بیروت پر حملےکےبعد حسن نصراللہ، امل سے علیحدہ ہوکر حزب اللہ میں شامل ہوئے۔حسن نصراللہ کی قیادت میں حزب اللہ اسرائیل کی ایک اہم مخالف تنظیم کے طور پر ابھری، حسن نصر اللہ کا اصرار ہے کہ اسرائیل بدستور ایک حقیقی خطرہ ہے۔حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد سے حزب اللہ لبنان، اسرائیل سرحد کے ساتھ تقریباً روزانہ اسرائیلی فوجیوں سے لڑتی رہی ہے۔