وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی (SMEDA- سمیڈا ) کے بورڈ کو فی الفور فعال کیا جائے- وہ سمیڈا کی سٹیئرنگ کمیٹی کی پہلے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے-
آج ہونے والے اس اجلاس میں وزیراعظم کو ملک میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی ترقی کے حوالے سے حکمت عملی پر بریفنگ دی گئی –
وزیراعظم نے کہا کہ ہماری آبادی کا نصف حصہ خواتین پر مشتمل ہے اور ملکی معیشت میں خواتین کا کردار انتہائی اہم ہے . ملک میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار سے متعلق تمام فیصلوں میں خواتین کاروباری افراد کو خصوصی طور پر شامل کرنے کی ہدایت کی.
وزیراعظم نے کہا کہ برآمدات کے لیے تیار کی جانے والی تمام مصنوعات بین الاقوامی معیارات پر لائے جائیں.وزیراعظم کی چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو مزید منافع بخش بنانے کے لیے ان کی استعداد کار میں اضافے کے لیے اقدامات لینے کی ہدایت
محمد شہباز شریف نے کہا ایس سیم ای کا شعبہ قومی ترقی کا انجن ہے. انہوں نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کی برآمدات کو توسیع دینے کو ملکی معیشت کے لیے نا گزیرقرار دیا.
وزیراعظم نےکہا بڑے نجی کاروباری اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو ساتھ لے کر چلیں.
انھیں بتایا گیا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی ترقی کے لیے بین الاقوامی معیار کے ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں گی.
اجلاس میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو منافع بخش بنانے، ان کی آسان اقساط پر قرضوں تک رسائی، ایس ایم ایز کے ذریعے برآمدات میں اضافے، خواتین کو کاروبار میں سہولت اور موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگی کے حوالے سے حکمت عملی پر بریفنگ دی گئی.
اجلاس کو مذید بتایا گیا کہ ریسائیکل کیے جانے والے مواد سے ٹیکسٹایل مصنوعات بنانے والی ٹیکنالوجی کے تعارف سے موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کیا جائے گا.بریفنگ کے مطابق نئے کاروبار شروع کرنے کے لیے آسان اقساط پر قرضوں کے لیے حکومت معاونت کرے گی.
سمیڈا کے تحت چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی ترقی کے لیے تمام پالیسیوں کی تشکیل تازہ ترین اعداد و شمار کی بنیاد پر کی جائے گی.
اجلاس میں وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور آحد خان چیمہ، وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار اور قومی غزائی تحفظ رانا تنویر حسین، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسن افضل، گورنر سٹیٹ بینک، چیئرمین ایف بی آر، صدر ایف پی سی سی ائی اور سٹیئرنگ کمیٹی کے دیگر ارکان شریک تھے-