پاکستان میں ترسیلات زر کی تاریخ ساز بڑھوتری، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے میں کامیابی
وزارتِ خزانہ نے جاری مالی سال کی معاشی کارکردگی پر مبنی ماہانہ معاشی آؤٹ لک رپورٹ پیش کی ہے، جس میں مختلف اقتصادی اشاریوں میں مثبت رجحانات کے ساتھ ساتھ کچھ چیلنجز کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ترسیلات زر، برآمدات، درآمدات، مالی ذخائر، محصولات، اور نان ٹیکس آمدنی میں بہتری دیکھی گئی، تاہم بیرونی سرمایہ کاری اور صنعتی پیداوار میں کمی آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، مالی سال 25-2024 کے ابتدائی 11 ماہ کے دوران پاکستان میں ترسیلات زر میں 28.8 فیصد اضافہ ہوا، جو پچھلے سال کے 27 ارب ڈالر سے بڑھ کر تقریباً 35 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ وزارتِ خزانہ کے مطابق، اس اضافے نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو قابو میں رکھنے میں مدد کی۔
اسی دوران، برآمدات میں سالانہ بنیاد پر اضافہ ہوا، لیکن ماہانہ بنیاد پر کمی دیکھنے کو ملی۔ مئی 2025 میں برآمدات 2.4 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جب کہ مئی 2024 میں یہ رقم 3 ارب ڈالر سے زائد تھی۔ اس کے برعکس، درآمدات میں 11.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ بیرونی سرمایہ کاری میں 14.4 فیصد کمی آئی، جس کی وجہ ماہرین معاشی غیر یقینی صورتحال، شرحِ سود میں اتار چڑھاؤ، اور سیاسی عوامل کو سمجھتے ہیں۔
اسی دوران، ایف بی آر کے محصولات میں 25.9 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا، اور نان ٹیکس آمدنی میں 68.1 فیصد کی غیر معمولی بہتری دیکھی گئی۔ مالیاتی خسارے میں کمی آئی اور پرائمری بیلنس سرپلس میں رہا، جو وزارتِ خزانہ کے مطابق معیشت میں نظم و ضبط کی عکاسی کرتا ہے۔
مہنگائی کی شرح میں بھی کچھ حد تک کمی آئی، اور رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے 11 ماہ میں مہنگائی کی اوسط شرح 4.6 فیصد رہی۔
صنعتی شعبے میں بڑی صنعتوں کی پیداوار (LSM) میں 1.52 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی، جس سے صنعتی ترقی میں سست روی کا اظہار ہوتا ہے۔
رپورٹ میں شرحِ سود سے متعلق بتایا گیا ہے کہ پالیسی ریٹ 20.5 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد تک آ گیا ہے، جس سے کاروباری لاگت میں کمی اور سرمایہ کاری میں بہتری کی توقع ہے۔
اگرچہ روپے کی قدر میں گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 5 روپے 3 پیسے کی کمی دیکھی گئی ہے، جس کے اثرات درآمدی قیمتوں اور مہنگائی پر مرتب ہو سکتے ہیں۔
وزارتِ خزانہ کے مطابق، حکومت معیشت کی استحکام، پائیدار ترقی، اور مالی نظم و ضبط کے لیے جامع اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے، اور آئندہ مہینوں میں اقتصادی سرگرمیوں میں مزید بہتری کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔