بلوچستان میں زلزلے اور بارشوں سے تباہی، 4 افراد جاں بحق
بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل اور گردونواح میں اتوار کی صبح شدید زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جس کے باعث خوف و ہراس پھیل گیا اور مختلف علاقوں میں املاک کو نقصان پہنچا۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 5.5 ریکارڈ کی گئی، اور اس کی گہرائی 28 کلومیٹر تھی۔ زلزلے کا مرکز موسیٰ خیل سے 56 کلومیٹر شمال مشرق میں تھا۔
صوبائی آفاتِ ناگہانی سے نمٹنے کے ادارے (پی ڈی ایم اے) کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 21 مکانات مکمل طور پر تباہ ہوئے جبکہ پانچ مکانات کو جزوی نقصان پہنچا۔ مکانات کے گرنے سے چار افراد زخمی ہوئے، جنہیں فوری طور پر مقامی اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ زلزلے کے جھٹکوں کے بعد لوگ خوف و دہشت کے عالم میں اپنے گھروں سے باہر نکل آئے اور کئی گھنٹے تک کھلے میدانوں میں پناہ گزین رہے۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ امدادی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں روانہ کر دی گئی ہیں اور نقصانات کا تخمینہ لگانے کا عمل جاری ہے۔ حکام نے شہریوں کو ممکنہ آفٹر شاکس کے خطرے کے پیش نظر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت دی ہے۔
اسی دوران، بلوچستان کے ضلع بارکھان میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوئے، جس سے عوام میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق بارکھان میں زلزلے کی شدت 5.3 ریکارڈ کی گئی، اور اس کی گہرائی 10 کلومیٹر تھی۔ اس زلزلے کے نتیجے میں کئی گھروں کی دیواریں اور چھتیں گر گئیں، اور بعض علاقوں میں بجلی کے کھمبے بھی گر گئے، جس کے باعث کچھ علاقوں میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی۔
زلزلے کے بعد شہری اپنے گھروں سے باہر نکل آئے اور کھلے میدانوں میں پناہ لی۔ مقامی انتظامیہ اور ریسکیو ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا جائزہ لے رہی ہیں۔
اس کے علاوہ، بلوچستان کے مختلف اضلاع میں موسمی بارشوں نے سیلابی ریلوں کا سبب بن کر مزید تباہی مچادی۔ ژوب، موسیٰ خیل اور ہرنائی میں سیلابی ریلے آئے جس کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق ہو گئے۔ ڈیرہ بگٹی، سبی، مستونگ، قلات، اوتھل، وندر اور موسیٰ خیل میں بھی وقفے وقفے سے بارش ہوئی، اور کچھ علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی۔ بارش کے باعث نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہو گیا اور معمولات زندگی متاثر ہوئے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ چوبیس گھنٹوں میں مزید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے، جس سے سیلابی ریلوں کے اثرات مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ ژوب، موسیٰ خیل اور ہرنائی میں سیلابی ریلوں کی وجہ سے کئی رابطہ سڑکیں بھی متاثر ہوئیں۔ ضلعی انتظامیہ نے ندی نالوں کے قریب جانے سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے اور امدادی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔
امدادی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں پہنچ کر امدادی کارروائیاں انجام دے رہی ہیں اور مقامی افراد کو ممکنہ خطرات سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت دی جا رہی ہے۔