کوئٹہ گرین بسوں کی تعداد میں اضافہ، تربت میں سروس کے آغاز کی منظوری
صوبائی وزیر خزانہ ومعدنیات میر شعیب نوشیروانی اور وزیر منصوبہ بندی و ترقیات میر ظہور بلیدی کے زیر صدارت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ یونٹ کا چھٹا اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں سکریٹری ٹرانسپورٹ محمد حیات کاکڑ ، اسپیشل سکریٹری خزانہ جہانگیر کاکڑ اور دیگر حکام نے بھی شرکت کی ۔ شرکا سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے کہا کہ حکومت عوام کی فلاح و بہبود اور سہولیات کی فراہمی کو اولیت دیتی ہے اس لیے صوبائی حکومت وزیر اعلی میر سرفراز بگٹی کی سربراہی میں صحت سمیت دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے کوشاں ہے۔
اس سلسلے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت صوبے بھر میں مختلف نوعیت کے منصوبوں کو حتمی شکل دی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت منصوبے دیرپا اور مفاد عامہ کے لیے پائیدار ہوتے ہیں اجلاس میں متفقہ طور پر گرین بس پراجیکٹ کوئٹہ کے بسوں کی تعداد میں اضافے کی منظوری دی گئی، جبکہ تربت شہر میں گرین بس پراجیکٹ کے آغاز کی بھی منظوری دی گئی۔ اس کے علاوہ فاطمہ جناح میونسپل گرلز ہائی اسکول کو رضاکارانہ بنیادوں پر کسی غیر سرکاری شراکت دار کو دینے کی تجویز دی گئی تا کہ تعلیمی معیار اور انتظامی کارکردگی کو بہتر بنایا جاسکے ۔اس موقع پر صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے کہاکہ حکومت بلوچستان جدید سفری سہولیات اور تعلیمی شعبے میں بہتری کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کو ایک مثر ذریعہ سمجھتی ہے۔ گرین بس منصوبہ عوام کے لیے سہولت اور ماحول دوست نقل و حمل کی طرف ایک اہم قدم ہے۔
حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ ایسے منصوبوں کو پائیدار بنیادوں پر آگے بڑھایا جائے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات میر ظہور بلیدی نے کہا کہ نجی شعبے کی شراکت سے ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت، بہتر معیار اور رفتار کو یقینی بنایا جا رہا ہے تربت میں گرین بس سروس کے آغاز سے مقامی آبادی کو فائدہ پہنچے گا جبکہ تعلیمی اداروں کی بہتری کے لیے غیر سرکاری شراکت داری ایک کامیاب تجربہ بن سکتا ہے۔ حکومت تمام شعبوں میں بہتری کے لیے جامع حکمت عملی پر عمل پیرا ہے اور مختلف نوعیت کے منصوبوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت فعال بنانے کے لیے کوشاں ہیں ۔