وزیراعظم ہاؤس کے اخراجات میں 14 کروڑ کا اضافہ
اسلام آباد: حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ میں وزیراعظم کی سرکاری رہائش اور دیگر اخراجات کے لیے مختص رقم میں 14 کروڑ روپے کا اضافہ کر دیا ہے، جس کے بعد یہ بجٹ 72 کروڑ سے بڑھا کر تقریباً 86 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔
اس وقت جب ملک کی تقریباً نصف آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے اور عوام پر 2 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کیے جا رہے ہیں، وزیراعظم ہاؤس کے اخراجات میں کمی کی بجائے اضافہ کیا گیا ہے۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق وزیراعظم ہاؤس کی گاڑیوں کے لیے 9 کروڑ روپے، ڈسپنسری کے لیے 1 کروڑ 44 لاکھ روپے، اور باغیچے کے لیے 4 کروڑ 48 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وزیراعظم کے بیرونی دوروں کے لیے 60 لاکھ روپے، جبکہ پی ایم چیرٹی فنڈ کے لیے 42 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
وفاقی وزرا و وزرائے مملکت کا بجٹ 27 کروڑ سے بڑھا کر 50 کروڑ 54 لاکھ روپے، جبکہ وزیراعظم کے مشیروں کے لیے 6 کروڑ 31 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں جو پچھلے سال 3 کروڑ 61 لاکھ روپے تھے۔
اسی طرح معاونینِ خصوصی کا بجٹ 3 کروڑ 70 لاکھ سے بڑھا کر 11 کروڑ 34 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔ کابینہ ڈویژن کے لیے 68 کروڑ 87 لاکھ روپے اور سینٹرل کار پول کے لیے 62 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کرنے کی تجویز ہے۔
قومی اسمبلی کا بجٹ 28 فیصد اضافے کے ساتھ 12 ارب 73 کروڑ سے بڑھا کر 16 ارب 29 کروڑ روپے، اور سینیٹ کا بجٹ 7 ارب 24 کروڑ سے بڑھا کر 9 ارب 55 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔
عوامی حلقے سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا مشکل حالات میں حکمران طبقہ یورپ کی مثالیں دینے کے ساتھ ساتھ وہاں جیسی سادگی بھی اختیار کرے گا؟