ثناء یوسف کے قتل کا راز فاش، ملزم عمر حیات گرفتار
اسلام آباد: آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ پورے ملک میں ثناء یوسف کے قتل کے حوالے سے سخت سوالات اٹھ رہے تھے، اور ملزم کی شناخت کرنا ایک نہایت پیچیدہ مرحلہ تھا۔ تاہم، اسلام آباد پولیس نے 20 گھنٹوں میں قاتل تک رسائی حاصل کر لی ہے۔
پریس کانفرنس میں آئی جی نے بتایا کہ ثناء یوسف کے قتل کے مقدمے میں متعدد ٹیمیں مختلف جدید ٹیکنالوجیز جیسے سیلولر ٹریکنگ اور 300 سے زائد فون کالز کے تجزیے میں مصروف تھیں۔ ثناء یوسف کا موبائل فون ملزم کے قبضے میں پایا گیا، جس کے بعد فیصل آباد اور جڑانوالہ میں چھاپے مار کر ملزم عمر حیات کو گرفتار کیا گیا۔
علی ناصر رضوی کے مطابق ملزم عمر حیات 22 سال کا ہے، میٹرک فیل ہے اور اس کا والد سرکاری ملازم ہے۔ ملزم نے قتل سے قبل بار بار ثناء یوسف سے رابطے کی کوشش کی، مگر وہ اسے بار بار رد کرتی رہی۔ ملزم نے ثناء یوسف کی سالگرہ پر بھی رابطہ قائم کرنے کی بھرپور کوشش کی تھی۔
قتل کے وقت ثناء یوسف 17 سال کی تھیں اور سوشل میڈیا پر ان کی خاصی مقبولیت تھی۔ واقعہ شام 5 بجے جی-13 ون کے علاقے میں پیش آیا، جہاں دو گولیاں لگنے کے باعث وہ جانبر نہ ہو سکیں۔
آئی جی نے کہا کہ ملزم نے موبائل فون اپنے ساتھ لے جا کر شواہد مٹانے کی کوشش کی، مگر پولیس نے 113 کیمروں کی ویڈیو ریکارڈنگ حاصل کر کے اسے گرفتار کیا۔ قاتل کو ناقابل تردید ثبوتوں کے ساتھ قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
واضح رہے کہ قتل کے واقعے کے بعد پورے ملک میں گہری تشویش پائی گئی، اور اس کیس کی تحقیقات کے لیے سات ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں۔