ہماری ریلوے اور ائیر لائن کو عالمی سطح پر لے جانے کا وقت آ گیا ہے، احسن اقبال
اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت سالانہ پلاننگ کوآرڈینیشن کمیٹی (APCC) کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاقی وزیر خالد مقبول، وفاقی سیکریٹریز، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، صوبائی حکومتوں کے نمائندگان، اور اہم قومی و صوبائی اداروں کے سربراہان نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران چیف اکانومسٹ ڈاکٹر امتیاز نے شرکاء کو سالانہ منصوبہ عمل، اقتصادی ترقی کے روڈمیپ، اور قومی ترقیاتی ترجیحات پر تفصیلی بریفنگ دی۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو درپیش معاشی چیلنجز کے باعث ترقیاتی بجٹ میں کمی ایک سنجیدہ مسئلہ ہے جو قومی شرح نمو، معاشی اہداف، اور عوامی مسائل کے حل میں رکاوٹ بن رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ “ہمیں احساس ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ ترقیاتی فنڈز میں وسعت ضروری ہے، نہ کہ انہیں سکیڑنا۔” احسن اقبال کے مطابق اس وقت نصف سے زائد بجٹ قرضوں کی ادائیگی میں جا رہا ہے، تاہم حکومت آمدنی میں اضافہ، بیرونی ادائیگیوں میں توازن، اور ترقیاتی اخراجات میں ہم آہنگی لانے کے لیے متعدد اقدامات کر رہی ہے۔
وفاقی وزیر نے “اڑان پاکستان” کے تحت جاری اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ترقیاتی بجٹ کو قومی ہم آہنگی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، جبکہ تمام صوبوں میں ورکشاپس کا انعقاد کیا گیا ہے۔
احسن اقبال نے بتایا کہ رواں سال ترقیاتی بجٹ 1000 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، جس میں تمام وزارتوں کے منصوبے شامل کرنا ایک بڑا چیلنج ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب صرف وہ منصوبے شامل کیے جائیں گے جو قومی مفاد سے جڑے ہوں۔ “اگر کوئی منصوبہ شامل نہ ہو سکا تو پیشگی معذرت”، احسن اقبال نے کہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2017-18 میں بہترین ترقیاتی بجٹ دیا گیا، مگر اس کے بعد زوال آیا۔ محدود وسائل میں صرف اہم منصوبوں کو ترجیح دی جا سکتی ہے، اور اسی باعث 118 سے زائد کم اہمیت کے منصوبے بند کیے گئے۔
احسن اقبال نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کے منصوبے تیزی سے مکمل کیے جائیں گے اور تعلیمی شرح میں اضافہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ دیا میر بھاشا ڈیم، سکھر-حیدرآباد موٹر وے، چمن روڈ اور قراقرم ہائی وے فیز ٹو قومی ترجیحات میں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس ریونیو بہت کم ہے اور ہمیں ٹیکس چوری روکنے کے لیے قومی سطح پر مہم کی ضرورت ہے۔ عوام کو ٹیکس چوری کرنے والوں پر نظر رکھنی ہو گی تاکہ ملکی معیشت مستحکم ہو۔
اجلاس میں وفاقی و صوبائی ہم آہنگی، ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل، اور محدود وسائل میں دانشمندانہ منصوبہ بندی پر زور دیا گیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ اب ہمیں قومی مفاد میں فیصلے کرنے ہوں گے تاکہ پاکستان کی ترقی اور استحکام کا خواب پورا ہو سکے۔