ڈیرہ غازی خان: پنجاب پولیس کی کارروائی، فتنہ الخوارج سے تعلق رکھنے والے 4 دہشتگرد ہلاک
ڈیرہ غازی خان (ڈی جی خان) کے علاقے کوٹ مبارک میں پنجاب پولیس نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے فتنہ الخوارج سے تعلق رکھنے والے 4 دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا۔ پولیس ترجمان کے مطابق کارروائی خفیہ اطلاع کی بنیاد پر کی گئی، جس میں دہشتگردوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کر لیا گیا ہے، جبکہ علاقے میں سرچ آپریشن تاحال جاری ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ ابتدائی اطلاع کے مطابق یہ دہشتگرد پنجاب اور خیبرپختونخوا کے سرحدی علاقے میں موجود تھے، اور پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ان کے ناپاک عزائم کو ناکام بنایا۔
فائرنگ کے تبادلے کے دوران دیگر دہشتگرد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے، جن کی تلاش کے لیے مزید کارروائیاں جاری ہیں۔ ترجمان نے امید ظاہر کی ہے کہ جلد دیگر شرپسند عناصر کو بھی گرفتار کر لیا جائے گا۔
اس آپریشن کی قیادت ڈی پی او سید علی نے کی، جبکہ کارروائی کی نگرانی آر پی او ڈیرہ غازی خان کیپٹن (ر) سجاد حسن خان نے کی۔
دوسری جانب وزیراعظم پاکستان شہباز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے دہشتگردوں کے خلاف کامیاب کارروائی پر پنجاب پولیس کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ ملک دشمن عناصر کے مذموم عزائم کبھی کامیاب نہیں ہونے دیے جائیں گے۔
وزیرِاعظم شہباز شریف کی کوٹ مبارک میں کامیاب پولیس کارروائی پر افسران و اہلکاروں کو خراجِ تحسین
اسلام آباد / ڈیرہ غازی خان: وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے کوٹ مبارک، ڈیرہ غازی خان میں فتنہ الخوارج کے خلاف پولیس کی کامیاب کارروائی پر پولیس افسران اور جوانوں کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو سراہا ہے۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ پولیس نے بروقت اور مؤثر ایکشن لیتے ہوئے چار دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا اور ان کے ناپاک عزائم کو ناکام بنایا۔
اپنے بیان میں وزیرِاعظم نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے، اور ملک سے اس عفریت کے مکمل خاتمے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران و اہلکاروں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں لازوال قربانیاں دی ہیں، جنہیں قوم ہمیشہ یاد رکھے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ فتنہ الخوارج جیسے عناصر ملک کے امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں، اور ان کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی کے تحت کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی۔