24 گھنٹوں میں دو شہر قابو میں،BLA کی کارروائیوں نے ریاست کو چیلنج کر دیا

دو مختلف شہروں میں بی ایل اے کی بیک وقت کارروائیاں ناکام

دو مختلف شہروں میں بی ایل اے کی بیک وقت کارروائیاں ناکام

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ اور اس سے متصل علاقوں میں شدت پسندی کی لہر ایک بار پھر سر اٹھانے لگی ہے۔ ہفتے کے روز کوئٹہ کے نواحی علاقے سرہ غوڑگئی کے کلی منگل میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے میں دو سگے بھائی جاں بحق اور نو افراد زخمی ہو گئے۔ دھماکہ شام پانچ بجے کے قریب ہوا، جس کے بعد ریسکیو ٹیموں نے زخمیوں کو فوری طور پر سول اسپتال کوئٹہ منتقل کیا۔ سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تفتیش شروع کر دی۔ اس حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی ہے۔

دو سگے بھائی جاں بحق
دو سگے بھائی جاں بحق

اس واقعے سے ایک روز قبل جمعے کو مسلح افراد نے سوراب شہر پر دھاوا بول کر کئی سرکاری عمارتوں کو نذر آتش کیا، ایک بینک کو لوٹنے کے بعد جلا دیا گیا۔ اس کارروائی میں اسسٹنٹ ڈپٹی کمشنر ہدایت اللہ بلیدی جاں بحق ہو گئے تھے۔

ادھر مستونگ میں عسکریت پسندوں نے ولی خان لیویز تھانے پر حملہ کیا، تھانے کو آگ لگا دی گئی، گاڑیوں، ریکارڈ اور املاک کو تباہ کر دیا گیا۔ حملہ آوروں نے تھانے کا کنٹرول حاصل کرکے کوئٹہ-کراچی شاہراہ پر چیک پوسٹ قائم کی، جہاں گاڑیوں کی اسنیپ چیکنگ جاری ہے۔

چوبیس گھنٹوں میں بی ایل اے کی جانب سے یہ دوسرا بڑا حملہ ہے۔ اس سے قبل سوراب شہر کا کنٹرول کئی گھنٹوں تک آزادی پسندوں کے قبضے میں رہا۔

یہ تمام واقعات اس وقت پیش آئے جب وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کوئٹہ میں قبائلی عمائدین کے گرینڈ جرگے میں شریک تھے۔ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کو بھارت کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنگ کے میدان میں شکست کھانے کے بعد بھارت اپنے ایجنٹوں کے ذریعے بلوچستان میں بدامنی پھیلا رہا ہے۔

دوسری جانب، وزیر داخلہ نے بلوچستان میں شدت پسندی کو ’بغاوت‘ کا نیا نام دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے، جس کا مقصد کارروائیوں میں شدت لانا بتایا جا رہا ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں