کیا حکومت واقعی معلومات چھپا رہی ہے؟ افسران کو قانون سکھانے کی نئی مہم شروع
اسلام آباد۔ شفافیت کے فروغ اور معلومات تک رسائی کے حق کو مستحکم بنانے کے لیے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان اور پاکستان انفارمیشن کمیشن کے اشتراک سے ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ یہ ورکشاپ عوامی معلومات تک رسائی کے قانون کے نفاذپر مرکوز رہی۔
تربیتی ورکشاپ میں وفاقی سرکاری اداروں کے مختلف پبلک انفارمیشن افسران نے شرکت کی۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان معلوماتی کمیشن کے چیف انفارمیشن کمشنر شعیب احمد صدیقی نے کہا کہ معلومات تک رسائی ہر شہری کا آئینی حق ہے اور اس پر عملدرآمد میں پبلک افسران کا کردار بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔
پاکستان انفارمیشن کمیشن کے انفارمیشن کمشنر اعجاز حسن اعوان نے قانون میں دی گئی رعایات اور ان کی حدود کی وضاحت کی تاکہ قانون کا مؤثر اور درست اطلاق ممکن بنایا جا سکے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے سربراہ کاشف علی نے فعال انکشاف کو حکمرانی کی شفافیت کے لیے ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی ادارے اگر معلومات ازخود فراہم کریں تو عوامی اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے اور خدمات کی فراہمی میں بہتری آتی ہے۔
پنجاب انفارمیشن کمیشن کے سابق چیف انفارمیشن کمشنر ڈاکٹر محبوب قادر نے قانون کی مختلف شقوں کی تفصیل بیان کی اور بتایا کہ عوامی اداروں پر قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ معلومات کو عام کریں اور شہریوں کو باخبر بنائیں۔
پنجاب انفارمیشن کمیشن کے موجودہ چیف انفارمیشن کمشنر محمد ملک بھلہ نے اپنے خطاب میں صوبے میں نافذ قانون کے تحت عملدرآمد کی صورتحال پر روشنی ڈالی اور کہا کہ معلوماتی کمیشن کا کام نہ صرف قانون کی پاسداری کو یقینی بنانا ہے بلکہ معلومات کی فراہمی کو ایک باقاعدہ عمل بنانا بھی ہے۔شرکاء نے ورکشاپ میں بھرپور دلچسپی کا اظہار کیا اور سوال و جواب کے سیشن میں عملی مسائل اور تجاویز کا تبادلہ کیا۔ تقریب کے اختتام پر محکمہ قانون و پارلیمانی امور حکومت پنجاب کے ڈائریکٹر جناب محمد نعیم خان نے تمام شرکاء اور منتظمین کو کامیاب تربیتی ورکشاپ کے انعقاد پر خراج تحسین پیش کیا اور اس سلسلے کو جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔