کوئٹہ،سدابہار ڈائیو بس عملے سمیت “اغواء”؟ معاملے نے نیا رخ لے لیا

کوئٹہ،سدابہار ڈائیو بس عملے سمیت “اغواء”؟ معاملے نے نیا رخ لے لیا

کوئٹہ (نمائندہ خصوصی) کوئٹہ سے تونسہ شریف جانے والی سدابہار ڈائیو کمپنی کی مسافر بس کو کلی قاسم، بوستان کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے صبح 11 بجے کے قریب اسلحے کے زور پر روک کر اپنے ساتھ لے گئے۔ بس میں ڈرائیور سمیت متعدد مسافر سوار تھے جو پنجاب کے ضلع تونسہ شریف جا رہے تھے۔

ابتدائی اطلاعات میں واقعے کو اغواء قرار دیا گیا، تاہم بعد ازاں اسسٹنٹ کمشنر کاریزات امیر حمزہ نے واضح کیا کہ یہ اغواء کا واقعہ نہیں بلکہ مالی لین دین کا تنازعہ ہے۔ ان کے مطابق بس کو 75 لاکھ روپے کے بقایا رقم کے تنازعہ پر بس کے مالک کی ہدایت پر روکا گیا۔

لیویز ذرائع کے مطابق بس اور ڈرائیوروں کو اسی مالی تنازعے کے باعث ایک مخصوص مقام پر لے جایا گیا، جبکہ بس میں سوار مسافروں کو مسلح افراد نے دیگر گاڑیوں کے ذریعے روانہ کر دیا ہے۔

اے سی کاریزات کا کہنا ہے کہ مقامی انتظامیہ بس اور ڈرائیوروں کی بحفاظت بازیابی کے لیے کوششیں کر رہی ہے اور امید ظاہر کی کہ جلد ہی ڈرائیوروں کو بازیاب کرا لیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ واقعے میں ملوث افراد کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔

ذرائع سہیل گاڈی تونسہ کے مطابق متاثرہ مسافر دیگر بسوں کے ذریعے اپنی منزل کی جانب روانہ ہو چکے ہیں۔

مسافر کوچ کا اغواء سفاکیت کی انتہاء ہے۔ٹرانسپورٹ یونین
کوئٹہ( ۔۔۔۔۔۔۔۔۔) آل بلوچستان بس ٹرانسپورٹ یونین کے ترجمان نے کوئٹہ سے تونسہ شریف جانے والی سدابہار کمپنی کی مسافر کوچ کے اغواء کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ترجمان کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ بوستان کے علاقے کلی قاسم کے قریب جمشید ہوٹل کے پاس صبح 11 بجے پیش آیا جہاں نامعلوم مسلح افراد نے اسلحے کے زور پر بس کو روک کر ڈرائیور، عملے اور مسافروں سمیت اغواء کرلیا۔ ترجمان ناصر شاھوانی کے مطابق اغواء کی گئی بس پنجاب کے ضلع تونسہ شریف جا رہی تھی اور اس میں خواتین، بچے، اور بزرگ افراد بھی سوار تھے۔ اس واقعے کو انہوں نے سفاکیت کی انتہاء قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف انسانیت سوز عمل ہے بلکہ صوبے میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال کا واضح ثبوت بھی ہے.ترجمان نے حکومت بلوچستان، قانون نافذ کرنے والے اداروں، اور انتظامیہ سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ تمام مغوی افراد کو بحفاظت بازیاب کروایا جائے اور مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ انہوں نے ٹرانسپورٹ برادری میں پائی جانے والی شدید تشویش اور غم و غصے کا بھی اظہار کیا۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں