ڈی جی آئی ایس پی آر نے پاکستان میں بھارتی دہشتگردی کے شواہد ایک بار پھر دنیا کے سامنے رکھ دیے

ڈی جی آئی ایس پی آر نے پاکستان میں بھارتی دہشتگردی کے شواہد ایک بار پھر دنیا کے سامنے رکھ دیے

ڈی جی آئی ایس پی آر نے پاکستان میں بھارتی دہشتگردی کے شواہد ایک بار پھر دنیا کے سامنے رکھ دیے

راولپنڈی:ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری اور وفاقی سیکریٹری داخلہ خرم آغا نے مشترکہ پریس کانفرنس میں خضدار اسکول بس حملے میں بھارت کے ملوث ہونے کے شواہد پیش کرتے ہوئے اسے “فتنۂ الہندوستان” کی کارستانی قرار دیا۔

سیکریٹری داخلہ خرم آغا نے کہا کہ اسکول کے معصوم بچوں کو نشانہ بنانا صرف تعلیمی ادارے پر نہیں بلکہ ہماری اقدار پر حملہ ہے۔ ان کے مطابق ابتدائی تحقیقات ظاہر کرتی ہیں کہ بھارت، ہارڈ ٹارگٹ پر ناکامی کے بعد سافٹ ٹارگٹس کو نشانہ بنا رہا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے انکشاف کیا کہ بھارت گزشتہ 20 برس سے پاکستان میں ریاستی دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2009ء اور 2016ء میں پاکستان نے اقوام متحدہ کو بھارتی مداخلت پر مبنی ٹھوس شواہد فراہم کیے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ گرفتار دہشت گردوں نے بھی اعتراف کیا ہے کہ بھارت نہ صرف انہیں مالی امداد دیتا ہے بلکہ حملوں کی منصوبہ بندی میں بھی ملوث ہوتا ہے۔ خضدار واقعے میں بھی بچوں اور عام شہریوں کو بھارت کے حکم پر نشانہ بنایا گیا۔

پریس کانفرنس کے دوران شہید بچوں کی تصاویر، ویڈیوز اور دیگر شواہد بھی میڈیا کو دکھائے گئے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارت کے عزائم صرف بلوچستان تک محدود نہیں بلکہ پورے پاکستان کے امن کو نقصان پہنچانا ان کا مقصد ہے۔

خضدار اسکول بس حملے میں بھارت ملوث ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں گزشتہ برسوں کے دوران پیش آنے والے متعدد دہشت گردی کے واقعات میں “فتنۂ الہندوستان” ملوث رہا ہے، جس کی پشت پناہی بھارت کرتا ہے۔

انہوں نے پریس کانفرنس میں تاریخ وار ان واقعات کا حوالہ دیا جن میں مزدوروں کو شہید کیا گیا، بسوں سے مسافروں کو اتار کر نشانہ بنایا گیا، حجام کی دکانوں پر حملے کیے گئے، جعفر ایکسپریس پر دہشت گردی کی گئی اور دھماکے کر کے عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کے ان تمام دہشت گرد نیٹ ورکس کا بلوچستان یا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، ان کا تعلق صرف اور صرف ہندوستان سے ہے، اور یہی اصل چہرہ ہے فتنۂ الہندوستان کا۔

انہوں نے اس موقع پر بھارتی فوجی افسر میجر سندیپ کی ایک آڈیو ریکارڈنگ بھی میڈیا کے سامنے پیش کی، جس میں بلوچستان سے لاہور تک دہشت گرد نیٹ ورک کی موجودگی اور دہشت گردی کے لیے فنڈنگ کے طریقہ کار پر کھل کر بات کی گئی۔ ریکارڈنگ میں کہا گیا کہ “ہم پیسہ ٹکڑوں میں بھیجیں گے تاکہ پاکستانی ادارے متحرک نہ ہوں، ہمیں کئی سال ساتھ چلنا ہے۔”

میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے سوال اٹھایا کہ بھارت نے جو مساجد اور مدارس پر حملے کیے، ان کے پاس کیا ثبوت تھے کہ یہ دہشت گردی کے اڈے تھے؟ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے میڈیا کو تمام متعلقہ جگہیں دکھائیں اور بھارت کی مداخلت کے واضح شواہد اقوامِ عالم کے سامنے رکھے۔

بلوچستان میں بھارتی سرپرستی میں دہشت گردی، ڈی جی آئی ایس پی آر کا انکشاف

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں گزشتہ برسوں کے دوران پیش آنے والے متعدد دہشت گردی کے واقعات میں “فتنۂ الہندوستان” ملوث رہا ہے، جس کی پشت پناہی بھارت کرتا ہے۔

انہوں نے پریس کانفرنس میں تاریخ وار ان واقعات کا حوالہ دیا جن میں مزدوروں کو شہید کیا گیا، بسوں سے مسافروں کو اتار کر نشانہ بنایا گیا، حجام کی دکانوں پر حملے کیے گئے، جعفر ایکسپریس پر دہشت گردی کی گئی اور دھماکے کر کے عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کے ان تمام دہشت گرد نیٹ ورکس کا بلوچستان یا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، ان کا تعلق صرف اور صرف ہندوستان سے ہے، اور یہی اصل چہرہ ہے فتنۂ الہندوستان کا۔

انہوں نے اس موقع پر بھارتی فوجی افسر میجر سندیپ کی ایک آڈیو ریکارڈنگ بھی میڈیا کے سامنے پیش کی، جس میں بلوچستان سے لاہور تک دہشت گرد نیٹ ورک کی موجودگی اور دہشت گردی کے لیے فنڈنگ کے طریقہ کار پر کھل کر بات کی گئی۔ ریکارڈنگ میں کہا گیا کہ “ہم پیسہ ٹکڑوں میں بھیجیں گے تاکہ پاکستانی ادارے متحرک نہ ہوں، ہمیں کئی سال ساتھ چلنا ہے۔”

میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے سوال اٹھایا کہ بھارت نے جو مساجد اور مدارس پر حملے کیے، ان کے پاس کیا ثبوت تھے کہ یہ دہشت گردی کے اڈے تھے؟ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے میڈیا کو تمام متعلقہ جگہیں دکھائیں اور بھارت کی مداخلت کے واضح شواہد اقوامِ عالم کے سامنے رکھے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں