کوئی پاگل ہی سوچ سکتا ہے کہ بھارت پاکستان کا پانی بند کر سکتا ہے، ترجمان پاک فوج
راولپنڈی:ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کا پانی بند کرنے کا تصور نہ صرف ناقابلِ عمل ہے بلکہ یہ سوچ صرف ایک پاگل دماغ ہی رکھ سکتا ہے۔
عرب میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاکستان کے 24 کروڑ عوام کا پانی بند کرنا ممکن نہیں، اور بھارت اس حوالے سے صرف بے بنیاد دعوے کر رہا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہر موقع پر سچائی اور شفافیت کے اصولوں پر قائم رہتے ہوئے بھارتی الزامات کا جواب دیا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے واضح کیا کہ بھارت کے پاس پہلگام واقعے سے متعلق کوئی ثبوت نہیں، اور آج تک وہ دنیا کو کچھ دکھانے کے قابل نہیں ہوا۔ اگر بھارت کے پاس کوئی شواہد ہیں تو اسے کسی قابلِ اعتبار عالمی فورم یا تیسرے فریق کے سامنے پیش کرے، تاکہ غیر جانب دارانہ تحقیقات ہو سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی میڈیا اور ریاست جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈا کر رہے ہیں، جبکہ پاکستان نے اس تنازع میں کوئی صحافی گرفتار نہیں کیا، جو ہماری شفافیت کا ثبوت ہے۔
بھارتی الزامات پر تبصرہ کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج نے طنزیہ انداز میں کہا کہ:
“بھارت کی فلم انڈسٹری ترقی یافتہ ہے، اور وہی اپنی جنگی مہم جوئی کی فلمیں بھی خود ہی تخلیق کرتا ہے۔”
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستانی قوم، سیاسی قیادت، مسلح افواج اور عوام نے بھارت کے خلاف مثالی اتحاد کا مظاہرہ کیا، اور “آپریشن بنیان مرصوص” اس مزاحمت کا عملی اظہار تھا۔
انہوں نے دفاعی صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جے ایف-17 تھنڈر، جے-10 سی، فتح ون اور فتح ٹو میزائل پاکستان کی دفاعی خود انحصاری کی علامت ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ابھی پاکستان نے اپنی مکمل فوجی طاقت کا استعمال نہیں کیا۔
جنرل احمد شریف چوہدری نے الزام عائد کیا کہ بھارت بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہا ہے، اور پاکستان ان عناصر کے خلاف اپنی مکمل فوجی قوت کے ساتھ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
عالمی منظرنامے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ کا تصور نہایت خطرناک اور مضحکہ خیز ہے۔ بھارت کا جنگی جنون پورے خطے کے امن کے لیے خطرہ بن رہا ہے، اور وہ خود تباہی کی راہ پر گامزن ہے۔
آخر میں ان کا کہنا تھا کہ:
“امن تبھی ممکن ہے جب بھارت اقلیت دشمن اور جنگ پسند پالیسیوں سے باز آئے، اور اپنے اندرونی مسائل کا سامنا کرنے کی جرات کرے۔”