پاکستان نے بھارت سے 1971 کی شکست کا بدلہ لے لیا، وزیراعظم
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارت سے 1971ء کی شکست کا بدلہ لے لیا، مودی سرکار اب پاکستان پر حملہ کرنے سے پہلے سو مرتبہ سوچے گی، پاکستان نے روایتی جنگ میں اپنی برتری ثابت کر دی، انشاء اﷲ قیامت تک نیوکلیئر ہتھیاروں کی ضرورت نہیں پڑے گی، یہ حالیہ تاریخ میں مختصر ترین جنگ تھی، آئندہ دشمن پاکستان کو کبھی میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرأت نہیں کرے گا، افواج پاکستان کے شہداء اور عوام نے اپنے خون سے نئی تاریخ رقم کر دی، وقت آ گیا ہے کہ قوم اتحاد و اتفاق سے معاشی طاقت بننے کا سفر بھی طے کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو معرکہ حق کے دوران آزاد کشمیر میں شہید ہونے والے شہریوں کے ورثاء میں امدادی رقوم کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر وفاقی وزراء اور وزیراعظم آزاد کشمیر کے علاوہ شہداء کے ورثاء کی بڑی تعداد موجود تھی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے شہداء کے ورثاء میں امدادی چیک تقسیم کئے ۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ چند روز قبل پاکستان اور بھارت کے درمیان ایسی جنگ چھڑی جو خطرناک رخ اختیار کر سکتی تھی، جنگ کے نتائج بھیانک ہو سکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعہ افسوسناک تھا جس کی آڑ میں بھارت نے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کی بوچھاڑ کر دی، پاکستان نے دنیا کو باور کرایا کہ بھارت کے الزامات بے بنیاد، جھوٹ پر مبنی اور سازش کا حصہ ہیں جو خطے کے امن کو تباہ و برباد کر سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ کاکول میں خطاب کے دوران میں نے اعلان کیا کہ پاکستان پہلگام واقعہ پر غیر جانبدارانہ عالمی تحقیقات کیلئے تیار ہے لیکن بھارت کو یہ بات ہضم نہ ہوئی اور اس نے ہماری پیشکش کو نظر انداز کرتے ہوئے پاکستان پر حملہ کر دیا، بھارتی جارحیت سے بہاولپور، آزاد کشمیر اور ملک کے دیگر علاقوں میں 33 افراد شہید اور 55 زخمی ہوئے، بھارت نے نہتے پاکستانیوں پر حملہ کیا، افواج پاکستان نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا لیکن ہماری مسلح افواج نے شہری آبادی کو نشانہ بنانے کی بجائے 6 بھارتی جہاز مار گرائے جن پر انہیں بہت ناز تھا اور الفتح میزائلوں سے بھارت کو چھٹی کا دودھ یاد دلا دیا لیکن بھارت نے تواتر سے الزامات اور لگاتار حملے جاری رکھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کے بے شمار ممالک پوری طرح یکسو تھے کہ پاکستان حق پر ہے اور اس نے جو عالمی تحقیقاتی کمیشن کی پیشکش کی ہے یہ اس کے ہاتھ صاف ہونے کا ثبوت ہے، بھارت کو گھمنڈ تھا کہ پوری دنیا کی طاقتیں اس کے ساتھ کھڑی ہو جائیں گی لیکن بھارت کے دوست ممالک نیوٹرل ہو گئے اور جو نیوٹرل تھے انہوں نے پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا اور ہمارے موقف کو جائز قرار دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے جو 6 جہاز گرائے تھے اور بھارتی تنصیبات کو نقصان پہنچایا تھا وہ دفاع میں کیا تھا، 9 مئی کی رات ہم نے نپا تلا حملہ کرنے کا فیصلہ کیا اور 10 مئی کی صبح میری سپہ سالار سے بات ہوئی، انہوں نے بتایا کہ بھارت نے نورخان ایئربیس اور دیگر جگہوں پر میزائلوں سے حملہ کیا ہے، سپہ سالار کی آواز میں بلا کا اعتماد، جوش اور ولولہ تھا اور انہوں نے مجھے کہا کہ بھارت کو ایسا تھپڑ رسید کیا جائے جو قیامت تک اسے یاد رہے، اس کے نتیجہ میں پٹھان کوٹ سے لے کر ان کا کوئی بھی ایئربیس ہمارے شاہینوں کی پہنچ اور میزائلوں کی زد سے باہر نہیں تھا، صبح 9 بجے سپہ سالار کا دوبارہ فون آیا کہ انہیں پیغام دیا گیا ہے کہ بھارت سیز فائر یعنی گھٹنے ٹیکنے کیلئے تیار ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مودی سرکار آئندہ پاکستان پر حملہ کرنے سے پہلے سو بار سوچے گی، پاکستان نے روایتی جنگ میں بھارت کی برتری کے تاثر کو غلط ثابت کر دیا اور 1971ء کی شکست کا بدلہ لے لیا اور اﷲ کا شکر ہے کہ ہمیں نیوکلیئر ہتھیاروں کی دور دور تک ضرورت نہیں پڑی اور نہ ہی انشاء اﷲ قیامت تک پڑے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ 24 کروڑ عوام کی دعاؤں کی بدولت معرکہ حق میں عظیم فتح نصیب ہوئی، معرکہ حق میں پوری قوم افواج پاکستان کی پشت پر کھڑی رہی، مسلح افواج ملکی خود مختاری اور سالمیت کے تحفظ کیلئے پوری طرح تیار ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اتحاد و اتفاق سے اب ملک کو معاشی طاقت بنانا ہے، یہ تاریخ کی مختصر ترین جنگ تھی جس میں سپہ سالار کی دلیرانہ اور دانشمندانہ قیادت اور اﷲ پر بے پناہ توکل نے کامیابی عطا فرمائی۔ وزیراعظم نے کہا کہ شبانہ روز محنت سے پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم بنا رہے ہیں، اتحاد و اتفاق کے ساتھ آگے بڑھیں گے تاکہ دشمن میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرأت نہ کر سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دن رات محنت کرکے قرضوں سے بھی چھٹکارا حاصل کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا جو آج بھی اپنے حق کیلئے چٹان کی طرح کھڑے ہیں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت ملنے تک پاکستان کشمیریوں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ میں آج مظفرآباد سے سرینگر کے عوام کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ وہ پاکستان کو کبھی پیچھے نہیں پائیں گے اور وہ دن آئے گا جب کشمیریوں کو ان کا حق ملے گا اور کشمیر پاکستان بنے گا۔ امدادی پیکج کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ شہید شہریوں کے ورثاء کو ایک کروڑ روپے اور زخمیوں کو 10 لاکھ سے 20 لاکھ روپے کے چیک دیئے گئے ہیں اور باقی وہ جانے والے متاثرین کو جلد ادائیگی کر دی جائے گی۔افواج پاکستان کے شہدا کے ورثاء کو رینک کے حساب سے ایک کروڑ روپے سے ایک کروڑ 80 لاکھ روپے تک کی ادائیگی کی جائے گی۔ شہداء کے ورثا ء کو گھر کی سہولت کیلئے عہدے کے حساب سے ایک کروڑ 90 لاکھ سے لے کر 4 کوڑ 20 لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔ شہدا ء کی مدت ریٹائرمنٹ تک ان کی مکمل تنخواہ بمعہ الاؤنسز جاری رہے گی، شہداء کے بچوں کو گریجویشن تک مفت تعلیم دی جائے گی۔ شہداء کی صاحبزادیوں کی شادی کیلئے 10 لاکھ روپے کی میرج گرانٹ دی جائے گی۔ افواج پاکستان کے زخمیوں کو 20 سے 50 لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وطن کی خاطر قربانی دینے والے عظیم شہداء کے ورثاء اور غازیوں کی خدمت کرنا ہر حکومت کا فرض ہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے کہا کہ بھارت ایک مکار دشمن ہے لیکن وہ دوبارہ جارحیت کی جرأت نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں اس نے مقبوضہ کشمیرمیں مسلمانوں پرمظالم بڑھا دئیے ہیں، کشمیریوں کے گھروں کو مسمار کیا جارہا ہے، ہزاروں کشمیریوں کو لاپتہ کر دیا گیا ہے، مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خضدار واقعہ کے پیچھے بزدل دشمن بھارت کا ہاتھ ہے۔وفاقی وزیر امور کشمیر انجینئر امیر مقام نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم نے متحد ہو کر مکار دشمن کی جارحیت کا بھرپور مقابلہ کیا۔ افواج پاکستان نے جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جبکہ پاک فضائیہ نے بھارتی طیارے گرا کر دشمن کا غرور خاک میں ملا دیا۔ انہوں نے شہداء کے لواحقین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی جارحیت کے خلاف عوام کا جذبہ بے مثال اور دیدنی تھا۔ کنٹرول لائن پر بسنے والوں کا جذبہ بھی قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کے جذبہ کو شکست نہیں دے سکتا۔ آزاد کشمیر کے لوگ سیسہ پلائی دیوار کی طرح مسلح افواج کے ساتھ کھڑے رہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت میں گھروں کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کیا جائے گا۔