جنگ کے دوران بھارت میں اسرائیلی موجود تھے، وزیراعظم

جنگ کے دوران بھارت میں اسرائیلی موجود تھے، وزیراعظم

جنگ کے دوران بھارت میں اسرائیلی موجود تھے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مستقبل کے مذاکرات کے لیے مقام سعودی عرب یا متحدہ عرب امارات میں طے کیا جائے گا، جبکہ ان مذاکرات میں امریکا بنیادی کردار ادا کرے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جنگ کے دوران اسرائیل کے اہلکار بھارت میں موجود تھے، لیکن اللہ کے کرم سے پاکستان نے فتح حاصل کی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے یہ بات اسلام آباد میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے کسی بھی مرحلے پر جنگ بندی کی درخواست نہیں کی، اگر ایسا ہوتا تو عالمی برادری اس کا ذکر ضرور کرتی۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے ڈی جی ملٹری آپریشنز کی گفتگو میں یہ طے پایا کہ افواج اپنی جنگ سے پہلے والی پوزیشن پر واپس جائیں گی، لیکن اس کے لیے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا گیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ مذاکرات میں پاکستان کی نمائندگی قومی سلامتی کے مشیر اور ڈی جی آئی ایس آئی کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ پسرور میں ایک چیک پوسٹ پر ہماری فوج نے جانفشانی سے مقابلہ کیا، ایک سپاہی اور آٹھ شہری شہید ہوئے، لیکن ہمارے جوان پیچھے نہیں ہٹے اور آخر تک لڑے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ جنگ کے دوران اسرائیلی اہلکار بھارت میں موجود تھے، تاہم ہم نے اپنے دفاع میں کامیابیاں حاصل کیں اور بھارت پر جوابی حملے میں “جوالفتح” میزائل استعمال کیا، جو پاکستان کا اپنا تیار کردہ ہتھیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے پوری جنگ کی قیادت فرنٹ سے کی، یہی وجہ ہے کہ انہیں فیلڈ مارشل کا درجہ دیا گیا۔ وزیراعظم نے ہنستے ہوئے کہا کہ “مجھے پولیٹیکل فیلڈ مارشل کہہ لیں”۔

وزیراعظم نے انکشاف کیا کہ جب بھارت کی جانب سے حملے کی تیاریاں مکمل ہو چکی تھیں، تو رات ڈھائی بجے آرمی چیف نے غصے بھرے لہجے میں فون کیا۔ میں نے انہیں جواب دیا کہ بھارت کو جواب دیں اور آگے بڑھیں۔ ہم نے بھارت کے چھ طیارے اور ڈرون تباہ کیے، یہاں تک کہ ان کا ایس یو 400 سسٹم بھی نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ ہم مزید بھارتی طیارے بھی گرا سکتے تھے لیکن ہم نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا تاکہ جنگ کی آگ نہ بڑھے۔ شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے دنیا کو پیش کش کی کہ پہلگام حملے کی غیرجانبدار تحقیقات کروالیں، اور دنیا نے ہماری آفر کو تسلیم بھی کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ چین، ترکیہ، سعودی عرب، یو اے ای اور آذربائیجان نے جنگ کے دوران پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا، اور چین مکمل طور پر ہمارے ساتھ کھڑا رہا۔ “آج بھی ہم نے چینی ٹیکنالوجی کا بھرپور فائدہ اٹھایا، ہم دنیا بھر میں چین کی مارکیٹنگ کنٹری بن گئے ہیں”، وزیراعظم نے کہا۔

تحریک انصاف کے وفود میں شمولیت سے متعلق سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بعض رہنماؤں نے بھارتی چینلز پر پاکستان مخالف بیانیہ اختیار کیا، ایسے میں ہم کیسے رسک لے سکتے ہیں کہ انہیں اہم سفارتی مذاکرات میں شامل کریں؟

ملاقات کے دوران وزیراعظم کو جنگ میں فتح پر صحافیوں نے مبارکباد دی۔ اس موقع پر وفاقی وزرا اعظم نذیر تارڑ، خواجہ آصف، عطا اللہ تارڑ، احسن اقبال، مصدق ملک، سیکریٹری اطلاعات عنبرین جان اور پی آئی او مبشر حسن بھی موجود تھے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں