کم عمری کی شادی پر پابندی! سینیٹ میں تاریخی فیصلہ، جے یو آئی کا شدید احتجاج
اسلام آباد: سینیٹ نے چائلڈ میرج (کم عمری کی شادیوں) کی روک تھام سے متعلق بل متفقہ طور پر منظور کرلیا، جب کہ جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی) نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
بل پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کم عمری کی شادیاں لڑکیوں کی صحت اور تعلیم دونوں کو متاثر کرتی ہیں، اور اکثر اوقات وہ دوران زچگی جان کی بازی ہار دیتی ہیں۔ شیری رحمان نے کہا کہ یہ بل پہلے بھی 2013 میں سینیٹ سے متفقہ طور پر منظور ہوا تھا۔
جے یو آئی کے سینیٹرز نے بل کو اسلامی تعلیمات سے متصادم قرار دیتے ہوئے اسے اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجنے کا مطالبہ کیا۔ سینیٹر مولانا عطاءالرحمان نے کہا کہ اگر بچوں کو والدین کی مرضی کے بغیر خود فیصلہ کرنے کی اجازت دی گئی تو یہ اسلامی معاشرت کی بجائے یورپی نظام جیسا ہوگا۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور دیگر جماعتوں کے سینیٹرز نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون بچوں کے تحفظ اور خواتین کی صحت کے لیے ضروری ہے۔ سینیٹر نسیمہ احسان نے اپنی زندگی کا تجربہ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شادی 13 سال کی عمر میں ہوئی تھی اور وہ ساتویں جماعت میں زیر تعلیم تھیں۔ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ملکی قانون کے مطابق 18 سال سے کم عمر فرد کو بچہ تصور کیا جاتا ہے، جب کہ اسلامی تعلیمات میں بلوغت کی واضح عمر متعین نہیں کی گئی۔
سینیٹر سرمد علی نے کہا کہ یہ مسئلہ دینی نہیں بلکہ سماجی ہے، اور آج سعودی عرب جیسے ممالک میں بھی شادی کی کم از کم عمر 18 سال مقرر ہے۔ شیری رحمان نے زور دیا کہ سندھ میں یہ قانون گیارہ برسوں سے رائج ہے اور وفاقی شرعی عدالت نے اسے کالعدم قرار نہیں دیا۔
بل پر رائے شماری کے دوران جے یو آئی کے سینیٹرز نے ایوان کا بائیکاٹ کیا، جس کے بعد باقی ارکان نے بل متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
اس کے علاوہ سینیٹ اجلاس میں کئی دیگر بل بھی منظور یا متعلقہ کمیٹیوں کو بھیجے گئے، جن میں صوبائی موٹر گاڑیاں آرڈیننس 1965ء، چین پاکستان اقتصادی راہداری اتھارٹی ایکٹ 2022ء، پاکستان نام و نشانات ایکٹ 1957ء میں ترامیم، اور دیگر اہم قانون سازی شامل ہے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ آج چائلڈ میرج بل کی منظوری ایک تاریخی لمحہ ہے، یہ دن پیپلز پارٹی اور پاکستان کے لیے باعث فخر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر 50 منٹ بعد ایک ماں دوران زچگی جان کی بازی ہار دیتی ہے، اور اس قانون کا مقصد خواتین اور بچوں کی صحت و تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔