ایران تمام پابندیاں ختم ہونے پر جوہری پروگرام مستقل بند کرنے پر آمادہ

ایران تمام پابندیاں ختم ہونے پر جوہری پروگرام مستقل بند کرنے پر آمادہ

تہران: ایران نے عندیہ دیا ہے کہ اگر امریکا اس پر عائد تمام اقتصادی پابندیاں مکمل طور پر ختم کر دے، تو وہ اپنا جوہری پروگرام ہمیشہ کے لیے روکنے پر تیار ہے۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے اعلیٰ مشیر برائے سیاسی، فوجی اور ایٹمی امور علی شمخانی نے ایک انٹرویو میں یہ مؤقف پیش کیا۔

شمخانی نے کہا کہ ایران نہ صرف جوہری ہتھیار بنانے سے دستبردار ہونے کو تیار ہے بلکہ افزودہ یورینیم کے ذخائر ختم کرنے، کم سطح پر شہری مقاصد کے لیے افزودگی محدود رکھنے اور بین الاقوامی معائنہ کاروں کو مکمل نگرانی کی اجازت دینے پر بھی آمادگی ظاہر کرتا ہے — بشرطیکہ تمام معاشی پابندیاں فوری طور پر اٹھا لی جائیں۔

ان سے جب پوچھا گیا کہ اگر یہ شرائط مان لی جائیں تو کیا ایران فی الفور معاہدے پر دستخط کرے گا؟ تو علی شمخانی نے مختصر مگر واضح جواب دیا: “جی ہاں”۔

یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہیں اور قطر سمیت متعدد ممالک سے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق تعاون کی اپیل کر چکے ہیں۔ قطر، جو ماضی میں امریکا اور ایران کے درمیان ثالثی کرتا رہا ہے، سے ٹرمپ نے ایران پر اثر انداز ہونے کی درخواست کی ہے تاکہ وہ معاہدے کے لیے آمادہ ہو۔

شمخانی نے امریکی رویے کو “زیتون کی شاخ کے بجائے کانٹوں کی تار” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو ممکنہ معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کریں گے۔

دوسری جانب، امریکا نے حالیہ دنوں میں ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق یہ پابندیاں 6 افراد اور 12 اداروں پر لگائی گئی ہیں جو مبینہ طور پر ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں ملوث ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ وہ ایران اور چین سے منسلک ہو کر پاسدارانِ انقلاب کی ذیلی تنظیموں کو حساس مواد فراہم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

ایران نے ان پابندیوں کو مذاکراتی ماحول کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ بات چیت اگرچہ مفید رہی، مگر نئی پابندیاں اس عمل کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

صدر ٹرمپ نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ ایران کے خلاف “زیادہ سے زیادہ دباؤ” کی پالیسی دوبارہ نافذ کی جائے گی، جس کا مقصد نہ صرف جوہری پروگرام کو روکنا بلکہ ایران کی مشرق وسطیٰ میں پراکسی گروپوں کی حمایت ختم کرانا بھی ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں