دو قومی نظریہ پر حملہ؟ قائداعظم کے الفاظ دہرا کر آرمی چیف نے بھارتی میڈیا کو آئینہ دکھا دیا
دو قومی نظریہ ہمیشہ سے پاکستان کے قیام کی نظریاتی بنیاد رہا ہے، جسے قائداعظم محمد علی جناح نے نہایت وضاحت سے بیان کیا تھا۔ مسلمانوں اور ہندوؤں کی تہذیب، مذہب، ثقافت، زبان، تاریخ اور طرزِ زندگی میں زمین آسمان کا فرق ہے، اور یہی فرق برصغیر کی تقسیم کا سبب بنا۔
حالیہ دنوں میں جب چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے اپنے خطاب میں دو قومی نظریہ کی اہمیت کو دہرایا اور قائداعظم کے نظریات کی تائید کی، تو بھارتی گودی میڈیا نے اسے سیاق و سباق سے ہٹا کر ہندو کارڈ کے طور پر پیش کرنے کی ناکام کوشش کی۔
قائداعظم محمد علی جناح نے 1924 میں دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا:
“نہیں! مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان خلیج اتنی بڑی ہے کہ کبھی ختم نہیں ہو سکتی۔”
ایک اور موقع پر فرمایا:
“مسلمان، ہندوؤں کے ساتھ کیسے اکٹھے ہو سکتے ہیں؟”
انہوں نے واضح کیا کہ مسلمانوں اور ہندوؤں کی تاریخ، ثقافت، فن، قوانین، فقہ، موسیقی، طرزِ معاشرت اور زندگی کے اصول یکسر مختلف ہیں۔ اسی نظریے کی روشنی میں آرمی چیف نے حالیہ خطاب میں کہا:
“ہم مسلمان زندگی کے ہر پہلو میں ہندوؤں سے مختلف ہیں، ہمارا مذہب، رسم و رواج، روایات، سوچ اور عزائم جدا ہیں۔ دو قومی نظریے کی بنیاد یہی ہے کہ مسلمان اور ہندو دو الگ قومیں ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ “ہمارے آباؤ اجداد نے پاکستان کے قیام کے لیے بے مثال قربانیاں دیں اور ہم اس عظیم وطن کا دفاع کرنا بخوبی جانتے ہیں۔”
آرمی چیف نے اس بات پر زور دیا کہ بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا کے جھوٹے پروپیگنڈے سے نہ تاریخ بدلی جا سکتی ہے اور نہ ہی پاکستان کے نظریے کو کمزور کیا جا سکتا ہے۔