سیاحوں پر حملے کے بعد امریکا کا سخت ردعمل، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر کیا ہوگا؟

سیاحوں پر حملے کے بعد امریکا کا سخت ردعمل، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر کیا ہوگا؟

سیاحوں پر حملے کے بعد امریکا کا سخت ردعمل، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر کیا ہوگا؟

امریکا نے مقبوضہ کشمیر میں حالیہ واقعے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے حوالے سے اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے مسئلے پر کوئی پوزیشن نہیں رکھتے، تاہم دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹیمی بروس نے ایک پریس کانفرنس کے دوران مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر حملے کی مذمت کی اور انسانی جانوں کے ضیاع پر متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ اس واقعے کی تحقیقات کر کے ذمے داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

جب صحافی نے سوال کیا کہ صدر ٹرمپ نے اپنے پہلے دور میں کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی تھی، تو کیا امریکا پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کو ختم کرانے میں کوئی کردار ادا کرے گا؟ اس پر امریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ اور وزیر خارجہ نے اس معاملے پر بات کی تھی اور وہ کشمیر کے حالات کو بہت قریب سے دیکھ رہے ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ امریکا مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسئلے پر کوئی پوزیشن نہیں رکھتا، لیکن وہ اس علاقے کی صورتحال کو مسلسل مانیٹر کر رہا ہے۔

امریکی ترجمان نے روس-یوکرین جنگ کے حوالے سے بھی بات کی، اور کہا کہ وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اگر افریقہ راضی ہو، تو روس-یوکرین جنگ کا خاتمہ ممکن ہے، جبکہ صدر ٹرمپ نے بھی اس جنگ کو روکنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ ایران کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ایران کا جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا منصوبہ ناقابل قبول ہے، اور ایران کے ساتھ مذاکرات کا اگلا دور عمان میں ہوگا۔

ٹیمی بروس نے مزید کہا کہ امریکا غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کی حمایت کرتا ہے، لیکن اس حمایت کی شرط یہ ہے کہ دہشت گرد اس امداد سے فائدہ نہ اٹھائیں۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں