16 روز سے شاہراہ بند، عوام پریشان، مطالبہ ایک: گرفتار خواتین کو رہا کرو
بلوچ خواتین کی گرفتاری کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے زیر اہتمام کوئٹہ میں جاری احتجاجی دھرنا آج 16ویں روز میں داخل ہو گیا ہے۔ دھرنے کی قیادت بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل خود کر رہے ہیں، جب کہ مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں کے کارکنان، خواتین اور بچے بڑی تعداد میں شریک ہیں۔
دھرنے کے باعث کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ گزشتہ سولہ دنوں سے بند ہے جس کی وجہ سے صوبائی دارالحکومت کا صوبے کے بارہ اضلاع سے زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔ قومی شاہراہ کی بندش سے سینکڑوں مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، جب کہ اشیائے ضروریہ کی ترسیل بھی متاثر ہوئی ہے۔
بی این پی کے مطابق دھرنے کا واحد مطالبہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (بی وائی سی) سے تعلق رکھنے والی گرفتار خواتین کی فوری رہائی ہے۔ دوسری جانب بلوچستان ہائی کورٹ میں بھی ان گرفتاریوں کے خلاف سماعت جاری ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق اب تک دھرنے کے شرکاء سے مذاکرات کے تین دور ہو چکے ہیں تاہم کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہو سکا۔ صوبائی حکومت نے شہر کے داخلی راستوں پر کنٹینر لگا کر انہیں سیل کر دیا ہے اور مؤقف اختیار کیا ہے کہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر دھرنے کے شرکاء کو شہر میں داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
دھرنے کے باعث نہ صرف عوامی نقل و حمل متاثر ہو رہی ہے بلکہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر بھی سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ مسئلے کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے اور حکومت و بی این پی دونوں کو لچکدار رویہ اختیار کرنا ہوگا تاکہ عوامی مشکلات کا خاتمہ ہو۔