تاریخ کے آئینے میں افغان مہاجرین کی واپسی
جب بھی پاکستان میں افغان مہاجرین کی واپسی کا سوال اٹھتا ہے، عوامی اور سماجی حلقوں میں مختلف آرا سامنے آتی ہیں۔ کچھ افراد انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مہاجرین کے حق میں آواز بلند کرتے ہیں، تو کچھ ملکی سلامتی، وسائل کی کمی اور سماجی توازن پر زور دیتے ہیں۔
اس حساس مسئلے پر بات کرتے ہوئے ضروری ہے کہ ہم تاریخ کی روشنی میں موجودہ حالات کو سمجھنے کی کوشش کریں — خصوصاً وہ وقت، جب برصغیر کے مسلمان افغانستان کی جانب ہجرت کرنا چاہتے تھے، اور اُنہیں وہاں سے کیا ردعمل ملا۔
1920 کی ہجرت اور افغان ریاست کا فیصلہ
سن 1920 میں برصغیر کے کچھ مذہبی علما نے اس وقت کی نوآبادیاتی حکومت کے خلاف فتویٰ دیا کہ مسلمان “دارالحرب” سے ہجرت کریں۔ جذبۂ ایمان سے سرشار سینکڑوں مسلمان اپنے گھر بار چھوڑ کر افغانستان کی طرف روانہ ہوئے۔
لیکن جب یہ قافلے سرحد پر پہنچے، تو افغان حکومت نے ان کے داخلے پر پابندی لگا دی، اور کئی مہاجرین کو واپسی پر مجبور کر دیا۔ اس کی ایک بڑی وجہ افغانستان کی اُس وقت کی داخلی صورتِ حال اور محدود وسائل تھے۔
ان مہاجرین کو افغانستان میں نہ صرف داخلے سے روکا گیا بلکہ جو اندر داخل ہوئے، اُنہیں کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بعض جگہوں پر وسائل کی کمی کے باعث ان کے ساتھ ناروا سلوک بھی ہوا۔ ان حالات نے بالآخر انہیں واپسی پر مجبور کر دیا۔یہ مثال یہ بتاتی ہے کہ ہر ملک، چاہے وہ دوست ہو یا ہم مذہب، اپنی ریاستی ضروریات کو مقدم رکھتا ہے۔
پاکستان نے دہائیوں تک افغان مہاجرین کو پناہ دی، ان کے لیے تعلیمی، طبی اور روزگار کے مواقع فراہم کیے۔ مگر وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہوئی آبادی، وسائل کا دباؤ، اور سیکیورٹی کے خدشات نے مہاجرین کی واپسی کو ایک ناگزیر مسئلہ بنا دیا۔یہ فیصلہ جذبات سے عاری نہیں، بلکہ ریاستی ضروریات، پالیسیوں، اور قانون کی روشنی میں کیا گیا قدم ہے — جیسا کہ ماضی میں کئی ممالک نے کیا
پاکستان میں غیر قانونی افغان باشندوں کی واپسی کا عمل جاری
ملک بھر میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو وطن واپس بھیجنے کا عمل تیزی سے جاری ہے، اور اس سلسلے میں طورخم بارڈر پر افغان شہریوں کی واپسی کا سلسلہ برقرار ہے۔
خیبر پختونخوا کے محکمہ داخلہ کے مطابق، اتوار کے روز 876 افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو طورخم کے راستے افغانستان واپس بھیجا گیا۔ یکم اپریل 2025 سے اب تک مجموعی طور پر 1,355 افغان شہریوں کو وطن واپس بھیجا جا چکا ہے۔
محکمہ داخلہ کے مطابق، پنجاب میں اتوار کے روز 1,047 افغان باشندوں کو حراست میں لے کر خیبر پختونخوا منتقل کیا گیا، جہاں سے انہیں طورخم کے ذریعے افغانستان ڈی پورٹ کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق، آج مزید 1,047 افغان مہاجرین کی افغانستان روانگی متوقع ہے، جو طورخم کے راستے سرحد عبور کریں گے۔