بی این پی کا لانگ مارچ اور شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان،بلوچستان میں کشیدگی عروج پر،بھاری فورس تعینات
بلوچستان حکومت نے بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل کو واضح طور پر خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے کوئٹہ کی طرف مارچ کیا، تو انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔ ترجمان حکومت بلوچستان، شاہد رند نے بتایا کہ صبح 6 بجے اختر مینگل کو ان کی گرفتاری کے ایم پی او آرڈر کے بارے میں آگاہ کر دیا گیا تھا۔ تاہم، بی این پی کے سربراہ نے گرفتاری دینے سے انکار کر دیا۔
صوبائی حکومت کے مطابق، بی این پی کی جانب سے قومی شاہراہوں کی بندش کی کال دینے سے شہریوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔ شاہد رند کا کہنا تھا کہ تمام اضلاع کی انتظامیہ کو ہدایات دے دی گئی ہیں کہ قومی شاہراہیں بند نہیں کی جائیں گی۔
دوسری جانب، بی این پی نے اپنے لانگ مارچ کو روکنے کے خلاف شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔ پی این پی کے سینیئر نائب صدر ساجد ترین اور آغا حسن بلوچ نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صوبے بھر میں کل شٹر ڈاؤن ہڑتال ہو گی۔ ساجد ترین نے مزید کہا کہ دیگر سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد مزید احتجاج کا اعلان کل کیا جائے گا۔
بی این پی کے سینیئر نائب صدر نے حکومتی اقدامات کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکمران عوام کو نفرت کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 28 مارچ سے اب تک ایک گملا بھی نہیں ٹوٹا، اور ہم ہمیشہ پرامن احتجاج کر رہے ہیں۔ ساجد ترین نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے لانگ مارچ کوئٹہ کی جانب جانے سے روکنے کے لیے بھاری فورس تعینات کر رکھی ہے۔ وہ حکومتی طاقت کے استعمال کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم جمہوری عمل کے خلاف کسی بھی قسم کی طاقت کے استعمال کو نہیں مانتے۔
واضح رہے کہ پی این پی کی پریس کانفرنس میں عوامی نیشنل پارٹی اور جمہوری وطن پارٹی کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔