وزیراعظم نے رمضان پیکیج کا اعلان کردیا؛ 40 لاکھ گھرانوں کو رقم ملے گی
وزیراعظم شہباز شریف نے رمضان پیکیج کا اعلان کردیا، جس کے تحت ملک کے 40 لاکھ گھرانوں کو رقم فراہم کی جائے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی دارالحکومت میں رمضان پیکیج کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ رواں برس 40 لاکھ خاندانوں (جو تقریباً 2 کروڑ افراد بنتے ہیں) کو ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے 5 ہزار روپے فی گھرانہ دیے جائیں گے۔
انہوں نے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ رواں برس رمضان المبارک میں مہنگائی ماضی کے مقابلے میں کم ہے۔ رمضان پیکیج کے لیے اس سال حکومت نے 20 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی ہے، جس سے 40 لاکھ پاکستانی گھرانے کو فائدہ ہوگا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس یہ رقم 7 ارب روپے تھی، جس میں اس سال 200 فی صد اضافہ کرکے 20 ارب روپے مختص کی گئی ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ملک بھر کے لیے رمضان پیکیج کو بغیر کسی تفریق کے متعارف کروایا جا رہا ہے، جس سے کراچی تا گلگت تمام شہروں کے مستحق خاندان اس پیکیج سے مستفید ہو سکیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ رمضان پیکیج 2025ء کی شفافیت کے لیے اسٹیٹ بینک، ٹیک ادارے اور نادرا کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔ ان اداروں کی محنت کا نتیجہ ہے کہ رمضان پیکیج مستحق افراد تک پہنچے گا۔
دہشت گردی کا قلع قمع کرنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے
وزیراعظم نے کہا کہ ملک کو محفوظ بنانے کے لیے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے قوم اور ادارے پُرعزم ہیں۔ اس ناسور کے لیے ایسی قبر کھودیں گے کہ اس کا دوبارہ نکلنا ناممکن ہوگا۔ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک دہشت گردی کا قلع قمع نہ کردیا جائے۔
انہوں نے گزشتہ روز ہونے والے خودکش دھماکے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اکوڑہ خٹک میں مولانا حامد الحق سمیت دیگر افراد کی شہادت کا واقعہ غمزدہ ہے، جس پر پوری قوم افسردہ ہے۔ ہم اس دھماکے کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ کے پی کے حکومت واقعے کے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچائے گی۔
شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ 2018ء میں ہو چکا تھا۔ ملک میں قیام امن کے لیے 80 ہزار پاکستانیوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا جائے، اسی طرح پاک فوج کے افسران، جوان، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہل کاروں کی قربانیاں بھی وطن عزیز کو محفوظ بنانے کے لیے دی گئیں، مگر ایک بار پھر دہشت گردی کا ناسور سر اٹھا رہا ہے، اس کی وجوہات کا سب کو پتا ہے، فی الحال اس کی تفصیل میں جانا نہیں چاہتا۔