برطانیہ کے عام انتخابات میں لیبر پارٹی جیت گئی
برطانیہ میں قبل از وقت ہونیوالے انتخابات میں لیبر پارٹی جیت گئی جب کہ حکمران جماعت کنزرویٹو کو بد ترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ابتک کے نتائج کے مطابق ٹوٹل 6سو50 نشستوں میں سے 641 کے حتمی نتائج آگئے۔لیبرپارٹی ابتک کے نتائج میں 4سو3 نشستیں جیت چکی ہے جب کہ کنزرویٹو111 اور لب ڈیم 68 نشستوں پر کامیاب ہوئی۔لیبر رہنما پاکستانی نژاد ناز شاہ، افضل خان اور یاسمین قریشی نے بھی اپنی نشست جیت لی، لیبرپارٹی کے سابق رہنما جیریمی کوربن بطور آزاد امیدوار کامیاب ہوئے جب کہ جارج گیلوے کو لیبر حریف نے شکست دیدی ،
قبل ازیں برطانوی انتخابات میں پولنگ کا وقت ختم ہونیکے بعد برطانوی میڈیا کی جانب سے جاری پہلے نتیجے میں سنڈر لینڈ ساؤتھ سے لیبر پارٹی کی بریجٹ فلپسن کو کامیابی ملی تھی۔وزیراعظم رشی سونک کی طرف سے بائیس مئی کو ملک میں چار جولائی کو عام انتخابات کروانے کے اعلان کے بعد تقریباً چھ ہفتوں کی انتخابی مہم کے بعد آج ووٹنگ ہوئی جو پاکستانی وقت کے مطابق تقریباً دو بجے تک جاری رہی۔کوئی پارٹی سادہ اکثریت حاصل نہ کر پائی تو پارلیمنٹ معلق ہوگی، اتحادی حکومت بنانا پڑیگی، نو جولائی کو پارلیمنٹ کے اجلاس میں نو منتخب ارکان حلف اُٹھائینگے
پارلیمنٹ کی 6سو 50 نشستوں کے لیے ساڑھے 4 چار ہزار سے زائد امیدوار ہیں، کامیابی کے لیئے کسی بھی پارٹی کو بپچاس فیصد یعنی 326 نشستیں درکار ہیں۔عام انتخابات میں پارلیمنٹ کی 6 سو 50 نشستوں کیلئے ساڑھے چار ہزار سے زائد امیدوار انتخابی دنگل میں اُترے۔ تاہم لیبر پارٹی اور کنزرویٹو پارٹی کے درمیان کڑے مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔ملک بھر میں تقریباً 50 ملین ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل ہیں، ووٹنگ کے لیے 40 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے۔ووٹرز کیلئے تصویری شناخت دکھانا لازمی ہے، مئی میں بلدیاتی انتخابات کے موقع پر سابق وزیراعظم بورس جانسن کو ووٹ ڈالنے کےلیے تصویری شناخت ہمراہ نہ لانے پر واپس گھر لوٹنا پڑا تھا۔