گرینڈ جرگہ بلوچستان
31 مئی 2025 کو بلوچستان میں ایک جرگے کا انعقاد کرکے جس میں سول سوسائٹی، بیوروکریسی اور اراکین اسمبلی کو مدعو کرکے گرینڈ قبائلی جرگہ بلوچستان کا نام دیا گیا، جرگے میں وزیراعظم شہباز شریف، چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر اور وزیراعلیٰ بلوچستان نے میزبانی کی، اس جرگے میں بلوچستان کی محرومیاں، دہشتگردی اور مسائل پر بات اور ان کا حل نکالنے کی بجائے صرف اور صرف بھارتی رافیل اور فیلڈ مارشل کو اچھے نام سے پکارنے کے چرچے تھے، بلوچستان، وہ خطہ جو قدرتی وسائل سے مالا مال ہے مگر دہائیوں سے محرومی، بدامنی، سیاسی بے وزنی اور معاشی عدم توازن کا شکار ہے، ایک بار پھر وعدوں اور دعوؤں کے بوجھ تلے دبا دیا گیا۔ وفاقی حکومت نے 31 مئی 2025 کو کوئٹہ میں “گرینڈ جرگہ” کے نام سے ایک تقریب کا انعقاد کیا، جسے بظاہر ایک بڑا اقدام قرار دیا گیا۔ اعلان ہوا کہ بلوچستان کے لیے 250 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے، جو قومی ترقیاتی فنڈ کا ایک چوتھائی بنتا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ رقم واقعی بلوچستان کے عوام کی بہتری پر خرچ ہوگی یا یہ بھی ماضی کی طرح مخصوص افراد یا طبقات کی جیبوں میں چلی جائے گی؟یہ جرگہ بظاہر مشاورت، شمولیت اور مصالحت کے نعرے کے تحت منعقد ہوا، مگر زمینی حقیقت اس کے بالکل برعکس نظر آئے۔ قبائلی، سیاسی، صحافتی، اور قانونی حلقوں کی وہ قدآور شخصیات جو صوبے کی سیاست، تاریخ اور سماج پر گہری گرفت رکھتی ہیں گرینڈ جرگے میں بلوچستان کے سنئیر سیاستدان، جس میں خاص کر چیف آف پشتون نواب آیاز جوگیزئی، سردار اختر جان مینگل، چیف آف ساراوان نواب اسلم خان رئیسانی، سردار یار محمد رند، نواب ارباب عمر فاروق کاسی، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، محمودخان اچکزئی جیسے قدآور شخصیات کے علاوہ بلوچستان کے نامور وکلاء، سنئیر صحافیوں دانشوروں اور قبائلی سرداروں کو بھی نظر انداز کیا گیا، ہونا تو یہ چائے تھا کہ اس جرگے میں بلوچستان کے محرومیوں کا خاتمہ، بلوچستان کے ساحل وسائل کے لوٹنے کے زمہ داران، اور دہشتگردی کی لہر کو کنٹرول پر بات کرنے میں مشاورت ہونا چائے تھا تب جاکر بلوچستان سے منصوب گرینڈ جرگے کا نام واقعی میں ایک گرینڈ جرگہ مانا جاتا، جو حقائق سے سمجھوتہ نہیں کرتے، وہ بھی مدعو نہیں کیے گئے۔ جس کی وجہ سے اس جرگہ جکسہ کہا جائے تو بج نہ ہوگا ۔اس جلسے نمایاں اکثریت “ہاں میں ہاں ملانے والوں کی تھی ۔وزیراعظم نے اپنی تقریر میں شفافیت کی بات کی، مگر یہ وضاحت نہ دی کہ وہ شفافیت کیسے یقینی بنائی جائے گی؟ حقیقت یہ ہے کہ وزیراعظم کے اس ترقیاتی بجٹ کی بندربانٹ کا عمل تو جرگے سے بہت پہلے شروع ہو چکی تھی۔ مخصوص افراد اور طبقات تک اس رقم کی رسائی کے انتظامات مکمل کئے رجاچکے ہیں لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑھتا ہے کہ جرگے کا نام دیکر بلوچستان کے تمام مسائل کا حل نہیں نکالا جاسکے آج بھی بلوچستان کے نوجوان دہشتگردی، بے روزگاری کے باعث مایوسی کا شکار ہے، بلوچستان میں صحت، تعلیم اور پینے کی صاف پانی تک میسر نہیں سالانہ اربوں روپے پی ایس ڈی پی میں ان مسائل کے خاتمے کی مد میں رکھ کر بلوچستان کو ہر حکومت نے دونوں ہاتھ سے لوٹ کر اپنا حصہ سمیٹنے کے بعد رفو چکر ہوجاتے ہیں، بلوچستان کے مسئلے کو سیاسی مسئلے ک نام دیکر نوجوانوں کو گمراہ کیا جارہا ہے، بلوچستان کے اصل مسئلہ یہاں کے وسائل عوام پر خرچ اور بلوچستان کے بیوروکریسی میں بڑے عہدوں پر فائز دیگر صوبوں کے آفیسران، بلوچستان کے تمام محکموں میں دیگر صوبوں کے نوجوانوں کی بھرتیاں، پی ایس ڈی پی اور فنڈز کو متعلقہ منتخب عوامی نمائندوں کا نہ ہونا بہت بڑا المیہ اور بنیادی مسئلہ ہے، اگر ان مسائل پر آج گرینڈ جرگے میں لب کشائی ہوتی تو بلوچستان کے 80 فیصد مسائل کا خاتمہ ہوتا، آج اگر گرینڈ جرگے میں اوپر مینشن کئے گئے ناموں کو مدعو اور ان کے باتوں اور مسائل کو سنجیدگی سے سن لیتے تو بلوچستان کے عوام بھی سمجھ لیتے کہ واقعی آج بلوچستان کی تاریخ میں چیف آف آرمی اور وزیراعظم کی سربراہی میں گرینڈ جرگہ کا انعقاد ہوا جس میں بلوچستان کے مسائل پر طویل بحث اوران کے حل پر بات چیت ہوئی تاکہ کل تاریخ کا حصہ بھی رہے کہ بلوچستان میں ایسے بھی جرگہ کا انعقاد کیا گیا جو بلوچستان کا سیاسی مسئلے کو نہیں بلکہ بنیادی مسائل پر طویل بحث اور مباحثہ کیا گیا یہاں کے دانشور اور صحافی کھل کر نہ بول سکتے اور نہ ہی لکھ سکتے ہیں، وہ گرینڈ جرگہ میں کیسے مدعو کریں، بلوچستان کے نامور اور قدآور سیاستدانوں کو اس لیئے مدعو نہیں کیا گیا تاکہ بلوچستان کے عوام کو اپنے بنیادی مسائل اوران کے حل کے بارے میں معلومات نہ ہوسکے خیر بلوچستان کی قسمت ایسی ہے کہ یہاں جرگے بھی ایسے ہوتے ہیں جس پر اگر عوام سے رائے لیا جائے تو 100 فیصد میں 80 فیصد بلوچستان کے عوام یہ کہیں گے یہ جرگہ بلوچستان کے مسائل کے لئے نہیں بلکہ یہ پیغام بلوچستان کے عوام کے نام اپنے ہی ہمنوئوں کے زریعے دیاگیا کہ اپنا قبیلہ درست کریں ۔جئے پاکستان جئے بلوچستان۔ کا نعرہ لگاکر ہر کوئی اپنی اگلی منزل کی جانب روانہ ہوگئے،
تحریک Skکاکڑ