خواتین افسران بمقابلہ جنرل احمد شریف: میڈیا فرنٹ پر کون جیتا؟

خواتین افسران بمقابلہ جنرل احمد شریف: میڈیا فرنٹ پر کون جیتا؟

7 مئی کو بھارت کی جانب سے پاکستان میں کیے گئے مبینہ ’آپریشن سندور‘ کے بعد انڈیا میں ایک اہم پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں انڈین مسلح افواج کی دو خاتون افسران بھی شریک تھیں۔ یہ واقعہ دونوں ممالک کے درمیان محض فوجی کارروائی کا آغاز نہیں بلکہ ایک نئی اطلاعاتی جنگ (Information Warfare) کا بھی نقطۂ آغاز ثابت ہوا۔

پچھلے پانچ دنوں کے دوران بھارت اور پاکستان میں روزانہ کی بنیاد پر فوجی بریفنگز اور پریس کانفرنسز کا سلسلہ جاری رہا، جن میں دونوں ممالک کے سینئر افسران اور فوجی ترجمان میڈیا کے سامنے پیش ہوتے رہے۔ ان کانفرنسز نے عوامی اور سوشل میڈیا پر بھی خاصی توجہ حاصل کی، اور کچھ افسران نمایاں چہرے بن کر ابھرے۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری – ڈی جی آئی ایس پی آر

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اس وقت پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وہ دسمبر 2022 میں ڈی جی آئی ایس پی آر کے 22ویں سربراہ مقرر ہوئے، اور مئی 2023 میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی پائی۔

حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے دوران جنرل احمد شریف چوہدری قومی اور بین الاقوامی میڈیا میں ایک نمایاں چہرے کے طور پر ابھرے۔ ان کی سربراہی میں مسلح افواج کی جانب سے دی جانے والی مشترکہ پریس بریفنگز میں وہ اکثر دفتر خارجہ کے اعلیٰ حکام، فضائیہ اور بحریہ کے نمائندوں کے ہمراہ نظر آئے، جہاں انہوں نے آپریشنل تفصیلات اور سلامتی کے حوالے سے قومی مؤقف واضح انداز میں پیش کیا۔

جنرل احمد شریف چوہدری کا تعلق کور آف الیکٹریکل اینڈ مکینیکل انجینئرز (EME) سے ہے، جو عمومی طور پر فوج میں تکنیکی خدمات سے وابستہ کور ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ ای ایم ای سے تعلق رکھنے والے بہت کم افسران لیفٹیننٹ جنرل کے رینک تک پہنچتے ہیں، جو ان کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا اعتراف ہے۔

ان کی پیشہ ورانہ خدمات کا دائرہ نہایت وسیع رہا ہے:

وہ ماضی میں ڈیفنس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آرگنائزیشن (DESTO) کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں، جو پاکستان میں سائنسی و دفاعی تحقیق کا کلیدی ادارہ ہے۔انہوں نے ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ میں بھی خدمات سرانجام دیں، جہاں وہ براہِ راست آپریشنل پالیسی سازی اور عمل درآمد سے وابستہ رہے۔سینیئر صحافی باقر سجاد سید کے مطابق، احمد شریف چوہدری کو فوجی آپریشنز، سائنسی تحقیق، اور بین الاقوامی تعلقات جیسے مختلف شعبوں میں گہرا تجربہ حاصل ہے، اور ان کی تقرری ایک تجربہ کار اور ہمہ جہت پیشہ ور کی حیثیت سے کی گئی۔

بطور ڈی جی آئی ایس پی آر، ان کا اندازِ گفتگو متوازن، معلوماتی اور دفاعی حکمت عملی کی عکاسی کرتا ہے، جس کے باعث وہ قومی سلامتی کے بیانیے کے موثر ترجمان سمجھے جاتے ہیں۔

کرنل صوفیہ قریشی – بھارتی فوج کی پہلی بین الاقوامی تربیتی ٹیم کی قائد خاتون افسر

کرنل صوفیہ قریشی انڈین ریاست گجرات سے تعلق رکھنے والی ایک تجربہ کار اور باہمت خاتون افسر ہیں، جو انڈین بری فوج میں سگنل کور سے وابستہ ہیں۔ وہ پہلی بار بین الاقوامی سطح پر خبروں کی زینت اس وقت بنیں جب سنہ 2016 میں پونے میں ہونے والی کثیر القومی فوجی مشق ‘فورس 18’ میں انہوں نے انڈین فوجی دستے کی قیادت کی۔

یہ مشقیں آسیان پلس ممالک کی افواج پر مشتمل تھیں اور انڈین ذرائع ابلاغ کے مطابق، یہ بھارت میں اب تک کی سب سے بڑی زمینی افواج کی مشقیں تصور کی جاتی ہیں۔ ان میں شامل 40 رکنی انڈین فوجی دستہ کی قیادت کر کے صوفیہ قریشی نے انڈین فوج کی تربیتی ٹیم کی پہلی خاتون کمانڈر ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔

اس تاریخی موقع پر بھارتی وزارت دفاع نے ان کی تصاویر اور خدمات کو سراہتے ہوئے باقاعدہ سوشل میڈیا پر شیئر کیا، جس کے بعد وہ نہ صرف فوجی حلقوں میں بلکہ عوامی سطح پر بھی ایک متاثر کن شخصیت کے طور پر ابھریں۔

کرنل صوفیہ قریشی کا تعلق ایک فوجی پس منظر رکھنے والے گھرانے سے ہے۔ ان کے دادا بھی انڈین آرمی کے افسر تھے۔ انہوں نے بایو کیمسٹری میں پوسٹ گریجویٹ تعلیم حاصل کی ہے، جس سے ان کے سائنسی اور تجزیاتی رجحان کا اندازہ ہوتا ہے۔

عالمی سطح پر ان کا کردار بھی نمایاں رہا ہے۔ وہ اقوام متحدہ کی امن فوج کا حصہ رہ چکی ہیں اور 2006 میں کانگو میں تعیناتی کے دوران امن آپریشنز کی تربیت سے متعلق خدمات انجام دے چکی ہیں۔ ان کی ذمہ داریوں میں امن مشنوں کی پیشہ ورانہ تیاری، تربیت اور رابطہ کاری شامل تھیں۔

کرنل صوفیہ قریشی آج بھارتی فوج میں خواتین کی قیادت اور کردار کی نمائندہ علامت بن چکی ہیں، جنہوں نے نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اپنی قابلیت اور قیادت کا لوہا منوایا ہے۔

ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ 

آپریشن سندور سے متعلق انڈین فوج کی ابتدائی بریفنگ میں نمایاں رہنے والی دوسری خاتون افسر، انڈین فضائیہ کی ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ تھیں، جو ایک تجربہ کار ہیلی کاپٹر پائلٹ کے طور پر جانی جاتی ہیں۔

ویومیکا سنگھ کا خواب بچپن سے ہی فضاؤں میں اڑان بھرنے کا تھا۔ ان کے نام کا مطلب بھی “آسمان سے جڑنے والی” ہے، اور ان کی زندگی کا سفر واقعی اسی مفہوم کا عملی اظہار ہے۔ انہوں نے نیشنل کیڈٹ کور (NCC) سے تربیت حاصل کی اور انجینئرنگ کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد سنہ 2019 میں انڈین ایئر فورس کی فلائنگ برانچ میں بطور مستقل کمیشن پائلٹ شامل ہوئیں۔

ویومیکا سنگھ کو 2500 گھنٹوں سے زائد فلائنگ کا تجربہ حاصل ہے، اور وہ جموں کشمیر اور شمال مشرقی بھارت جیسے دشوار گزار اور حساس علاقوں میں پرواز کا عملی تجربہ رکھتی ہیں۔ ان کی خدمات نہ صرف معمول کے فوجی آپریشنز میں بلکہ ریسکیو مشنز میں بھی نمایاں رہی ہیں۔

ان کے اہم ریسکیو آپریشنز میں نومبر 2020 کا اروناچل پردیش مشن خصوصی طور پر قابل ذکر ہے، جہاں انہوں نے مشکل موسمی حالات اور پہاڑی جغرافیے کے باوجود قیمتی جانوں کے تحفظ میں اہم کردار ادا کیا۔

ویومیکا سنگھ آج بھارت میں نہ صرف ایک کامیاب خاتون پائلٹ کے طور پر جانی جاتی ہیں بلکہ نئی نسل کے لیے ہمت، عزم اور خدمت کی علامت بھی ہیں۔

سوشل میڈیا کے نئے ہیرو،ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد کون ہیں؟

Author

اپنا تبصرہ لکھیں