تحریر: (ربیکا عبدل)
چین، ایک خوبصورت ملک میں زندگی کا تجربہ جس نے طرزِ زندگی ہی بدل دی میں پاکستان سے ہوں اور اس وقت چین کے دارالحکومت بیجنگ میں رہائش پذیر ہوں۔ چین کا سفر،ا میرے لیے ایک نہایت دلچسپ اور خوشگوار تجربہ رہا ہے۔اب میں ایک سال کے لیے چین میں مقیم ہوں. یہ ملک اپنی شاندار ثقافت، ترقی یافتہ شہروں، اور قدرتی خوبصورتی کے لحاظ سے دنیا بھر میں منفرد مقام رکھتا ہے۔
بیجنگ، جہاں میں رہتی ہوں، نہ صرف چین کی سیاسی اور ثقافتی پہچان ہے بلکہ یہاں کی زندگی جدید سہولیات سے بھرپور اور ثقافتی رنگوں سے مزین ہے۔ یہاں لوگوں کی مہمان نوازی، محفوظ ماحول، اور جدید ترقی نے مجھے بہت متاثر کیا۔ یہاں کا جدید ٹرانسپورٹ سسٹم، تاریخی عمارتیں، اور ثقافتی تقریبات کا سلسلہ زندگی کو ہمیشہ متحرک اور دلچسپ بنائے رکھتا ہے۔ بیجنگ کے پارکس، چینی کھانے، اور ثقافتی مقامات نے مجھے نہ صرف چینی ثقافت کو قریب سے سمجھنے کا موقع دیا بلکہ مجھے اس کا حصہ بننے کا احساس بھی دلایا۔
میں نے چین کے دو صوبوں یونان اور جیلن کا بھی سفر کیا۔ یونان اپنی قدرتی خوبصورتی، تاریخی ورثے، اور اقلیتی ثقافتوں کے لیے مشہور ہے۔ میں نے جنگمائی پہاڑ اور وہاں کے قدیم چائے کے جنگلات دیکھے، جو دنیا کے قدیم ترین اور بہترین محفوظ شدہ چائے کے جنگلات میں شمار ہوتے ہیں۔ وہاں کے چائے باغات کی سیر، مقامی لوگوں سے ملاقات، اور ان کے طرز زندگی کو سمجھنے کا موقع ایک یادگار تجربہ تھا۔
میں نے وینگجی قدیم گاؤں بھی دیکھا، جہاں بلانگ قوم کے افراد اپنی ثقافت اور روایات کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ یہ گاؤں اپنے منفرد طرز تعمیر اور زندگی کے سادہ انداز کی وجہ سے مجھے بے حد پسند آیا۔ یونان کے مینگلیان علاقے میں ایوکاڈو اور کافی کی زبردست صنعت نے مجھے یہ سکھایا کہ کس طرح چین اپنی زرعی ترقی کو جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ جوڑ رہا ہے۔ یہاں کے کافی باغات میں گزاری گئی شام اور مقامی کسانوں کی محنت کو قریب سے دیکھنا میری زندگی کا ایک خاص لمحہ تھا۔
جیلن کا سفر میرے لیے ایک اور حیرت انگیز تجربہ تھا، جہاں میں نے اپنی زندگی میں پہلی بار اسکیئنگ کا مزہ لیا۔ برف سے ڈھکے پہاڑوں اور سرد موسم نے اس سفر کو یادگار بنا دیا۔ یہ علاقہ قدرتی حسن اور سردی کے کھیلوں کے لیے مشہور ہے۔ وہاں کے خوبصورت مناظر اور برفانی ماحول نے نہ صرف مجھے سکون دیا بلکہ زندگی کے نئے پہلوؤں سے روشناس کرایا۔
چین میں مختلف اقوام اور اقلیتی گروہوں کی زندگی کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔ یہاں کی حکومت نہایت مثبت انداز میں اقلیتوں کو ان کی ثقافت اور زبان کے تحفظ کے مواقع فراہم کرتی ہے۔ اقلیتیں اپنے تہوار، روایات، اور طرز زندگی کو آزادانہ طور پر اپناتی ہیں۔ یہ سب دیکھ کر مجھے اندازہ ہوا کہ کس طرح مختلف اقوام کے درمیان ہم آہنگی قائم کی جا سکتی ہے۔
بیجنگ کے سائیکل کلچر نے بھی مجھے بہت متاثر کیا۔ یہاں کے لوگ سائیکلوں کو نہ صرف اپنی روزمرہ زندگی میں استعمال کرتے ہیں بلکہ یہ طرزِ زندگی اور ماحول دوست اقدامات کی علامت بھی ہے۔ بیجنگ کی صاف ستھری سڑکیں، منظم نظام، اور عوامی شعور مجھے ہمیشہ حیران کرتے ہیں۔
چین میں زندگی گزارنا میرے لیے سیکھنے اور سمجھنے کا ایک نیا باب ہے۔ یہاں کی زبان، روایات، اور ترقیاتی منصوبے سب ایک دوسرے کے ساتھ جُڑے ہوئے ہیں۔ میں نے یہاں رہ کر یہ سیکھا کہ زندگی کو خوبصورت بنانے کے لیے کس طرح ترقی، ثقافت، اور قدرت کو ایک ساتھ جوڑا جا سکتا ہے۔ یہ ملک ترقی، ثقافت، اور قدرت کا حسین امتزاج ہے، جو ہر ایک کے لیے کچھ نہ کچھ خاص پیش کرتا ہے۔
مجھے یقین ہے کہ چین میں گزارا ہوا وقت میری زندگی کی خوبصورت یادوں کا حصہ بنے گا۔ یہ تجربہ نہ صرف مجھے بہتر انسان بننے میں مدد دے رہا ہے بلکہ میری سوچ کو بھی وسعت دے رہا ہے۔ چین واقعی ایک ایسی جگہ ہے جہاں آپ زندگی کو نئے زاویوں سے دیکھنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔