پنجاب کے ہنر مند افراد بلوچستان مزدوری کیلئے کیوں جاتے ہیں؟

پنجاب کے ہنر مند افراد بلوچستان مزدوری کیلئے کیوں جاتے ہیں؟

پنجاب کے ہنر مند افراد بلوچستان مزدوری کیلئے کیوں جاتے ہیں؟

چند روز قبل صوبہ بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل میں مسلح افراد نے 23 افراد کو بسوں اور ٹرکوں سے اتار کر پہلے ان کی شناخت کی اور پھر انہیں گولی مار کر قتل کر دیا۔ مقتولین میں سے زیادہ تر کا تعلق پنجاب سے تھا۔اس سے قبل رواں برس اپریل میں نوشکی کے قریب بھی ایسا ہی ایک واقعہ رونما ہوا جس میں مسلح افراد نے شناخت کے بعد پنجاب سے تعلق رکھنے والے نو افراد کو قتل کر دیا تھا۔ ان واقعات میں قتل ہونے والے زیادہ تر افراد کا تعلق ہنر مند طبقے سے تھا۔یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پنجاب سے ہر سال بڑے پیمانے پر مزدور صوبہ بلوچستان میں کام ڈھونڈنے کیوں آتے ہیں۔ وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ٹھیکیدار حدید جاوید نے بتایا کہ صوبہ بلوچستان بھر میں تعمیراتی شعبے میں مزدوری کرنے والے نوے فی صد افراد کا تعلق پنجاب اور بالخصوص جنوبی پنجاب سے ہوتا ہے۔انھوں نے بتایا کہ ملتان، بہاولپور، ساہیوال، وہاڑی، خانیوالی ، بہاولنگر سمیت دیگر جنوبی پنجاب کے مزدور صوبہ بلوچستان میں مزدوری کے غرض سے آتے ہیں۔

حدید جاوید نے بتایا کہ پنجاب سے صوبہ بلوچستان جانے کی عومی طور پر دو وجوہات ہیں۔انھوں نے کہا کہ پہلی وجہ یہ ہے کہ صوبہ بلوچستان کے مقامی افراد تعمیراتی شعبے میں کم ہیں جب کہ پنجاب کے مزدور اپنے کام میں مکمل مہارت رکھتے ہیں جب کہ دوسری وجہ یہاں دہاڑی دار کو اجرت پنجاب کی نسبت زیادہ مل جاتی ہے۔حدید جاوید نے بتایا کہ صوبہ بلوچستان میں دہاڑی پر کام کرنے والے مستری کو15 سو سے دو ہزار روپے یومیہ اجرت دی جاتی ہے جبکہ مزدور کو ایک ہزار سے 15سو روپے ملتے ہیں جبکہ پنجاب میں صورتحال اس سے مختلف ہے۔نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ایک مزدور نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پنجاب میں زیادہ آبادی ہونے کے باعث مختلف ہنر میں مہارت رکھنے والے افراد کو روز گار میسر نہیں ہوتا جس کی تلاش میں وہ صوبہ بلوچستان کے علاوہ افغانستان اور ایران کا بھی رخ کرتے ہیں

بلوچستان میں گزشتہ چند گھنٹوں میں کتنے دھماکے ہوئے؟جانیے

جہاں بہتر اجرت اور آسانی سے دہاڑی مل جاتی ہے۔مزدور نے بتایا کہ معاشی مشکلات کے پیش نظر مزدور اپنے سر پر کفن باندھ کر ان علاقوں کا رخ کرتے ہیں کیونکہ بے روزگاری بھی کسی حد تک مزدوروں کو مار دیتی ہے۔ ماہر معاشیات محفوظ علی خان نے بتایا کہ صوبہ بلوچستان میں حجام، درزی، دہاڑی دار مزدور، رنگ ساز، ترکھان سمیت مختلف ہنر سے آراستہ افراد ہر سال صوبہ بلوچستان کا رخ کرتے ہیں۔محفوظ خان نے کہا کہ ان افراد میں صوبہ سندھ اور پنجاب کے پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہوتی ہے۔انھوں نے بتایا کہ سینٹرل پنجاب کے علاقوں میں صنعتیں اور زراعت کا شعبہ پھل پھول رہا ہے جس کی وجہ سے ان علاقوں کے لوگ تو صوبہ بلوچستان کا رخ نہیں کرتے تاہم جنوبی پنجاب کا زیادہ تر حصہ صحرائی علاقے پر مشتمل ہے اور وہاں صنعتوں کی تعداد بھی کم ہے اس لیے ہنر مند نوجوان بے روزگاری سے بچنے کے لیے صوبہ بلوچستان کا رخ کرتے ہیں۔محفوظ خان نے بتایا کہ صوبہ بلوچستان میں تعمیراتی شعبے میں 100 فیصد جبکہ دیگر شعبوں میں 90 فیصد کام کرنے والے لوگوں کا تعلق دیگر صوبوں سے ہے۔انھوں نے کہا کہ اگر حالات خراب ہونے کے سبب یہ لوگ اپنے علاقوں میں واپس چلے جاتے ہیں تو نہ صرف دیگر صوبون میں بے روزگاروں کی شرح بڑھے گی بلکہ صوبہ بلوچستان میں بھی افرادی قوت کا فقدان پیدا ہوجائے گا اور معیشیت کا نقصان ہوگا۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں