اس بار کوئٹہ کی کسی دکان سے پاکستان کے پرچم اور بیجز کیوں نہیں ملے؟جانیے

اس بار کوئٹہ کی کسی دکان سے پاکستان کے پرچم اور بیجز کیوں نہیں ملے؟جانیے

کوئٹۃ(ویب ڈیسک)بچوں کو اسکول سے 1 مکمل فہرست فراہم کی گئی تھی جس میں چودہ اگست پریومِ آزادی پاکستان کی تقریب کیلئے درکار اشیاء شامل تھی۔اس فہرست میں بچوں کیلئے فورسز کی علامتی وردیاں، بیجز، پرچم، پاکستان کےجھنڈے والے غبارے اور دیگر چیزیں شامل تھیں۔میں گیارہ اگست کو بچوں کیساتھ کوئٹہ کی مشہور پھول گلی موتی رام روڈ پہنچا۔ یہ بازار کوئٹہ ہی نہیں بلکہ پورے بلوچستان میں یوم آزادی کے موقعے پر بیجز ،پرچم، و دیگر اشیاء کی خرید و فروخت کیلئے مشہور ہے۔بازار میں داخل ہونیکے بعد یہ دیکھ کر بڑی حیرانی ھوئی کہ یہاں کسی بھی دکان میں چودہ اگست کی مناسبت سے کوئی چیز دستیاب نہیں تھی۔اب میری پریشانی بڑھ گئی کیوں کہ شھر میں جگہ جگہ دکانوں میں چکر لگانیکے بعد جب ناکامی ہوئی تھی تو میں آرچر روڈ پر کوئٹہ کے بڑے اسٹیشنری کے بازار پہنچا تھا۔پھول گلی میں جب کاریگروں سے پوچھا کہ بیج اور جھنڈے کہاں ہیں تو کسی نے دکان کی آخری منزل کی جانب اشارہ کیا تو کسی نے کہا کہ تہہ خانے میں موجود ہیں۔

بڑی تگ و دو کے بعد اتنی بڑی اسٹیشنری کی مارکیٹ سے مجھے بچوں کیلئے صرف دو بیج ہی مل سکے۔ 1 کاریگر سے دریافت کہ اس سال سامان کیوں نہیں آیا تو وہ اس نے گھبراہٹ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس بار حالات خراب ہیں۔ساتھ ہی کھڑ ے ایک اور صاحب نے کہا کہ صبح ہی بچوں کیلئے یوم آزادی سے متعلق پرچم بیجز اور دیگر سامان تلاش کررہا ہوں اس بار شہر میں کسی بھی دکان یا ٹھیلے پر کوئی چیز بھی نہیں مل رہی۔ اسکول والے تنگ کررہے ہیں کہ بچوں کو جھنڈوں اور بیجز کے بغیر اسکول نہ بجھوایا جائے۔ماضی میں 1 اگست ہی سے شہر میں جھنڈیوں کی بہار دکھائی دیتی تھی۔ ہر کوئی تیاریوں میں مصروف نظر آتا مگر اس بار صورتِ حال اس کے یکسر برعکس نظر آئی۔بلوچستان میں دو دہائیوں سے زائد عرصے سے جاری شورش کے باعث ہرسال ہی کوئٹہ سمیت بلوچستان کے بلوچ اکثریتی علاقوں میں پاکستان کے یوم آزادی کے موقعے پر تخریب کاری کے واقعات رونما ہوتے آئے ہیں۔ مگر ان مخصوص حالات کے باوجود صوبائی حکومت سخت سیکیورٹی میں یوم آزادی کی تقاریب منعقد کرتی رہی ہے۔

ان تقریبات میں ہر سال نہ صرف عوام بلکہ پرچم اور بیجز فروخت کرنیوالے کاروباری افراد کو بھی سخت سکیورٹی فراہم کی جاتی ہے مگر اس بار شہر میں ٹھیلوں پر کوئی پرچم فروخت کرنیوالا ہی نہیں تھا تو حکومت سکیورٹی کسے فراہم کرتی؟کوئٹہ میں گزشتہ 5 برسوں کے دوران یوم آزادی کے موقعے پر بعض نوجوانوں کی ٹولیاں “جشن آزادی ” کی آڑ میں غل غپاڑا کرتی نظر آتی ہیں۔ یہ نوجوان سنو اسپرے، پانی سے بھرے غبارے، تیز آواز والے باجے اور ون ویلنگ سے چراغاں دیکھنے والے شہریوں کو پریشان کرتے تھے۔لیکن اس بار سڑکوں سے یہ ٹولیاں بھی غائب تھیں۔ اندرونِ شہر سڑکیں شام تک سنسان تھیں، بازار بند تھے اور جگہ جگہ سکیورٹی فورسزکے اہلکار تعینات تھے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں