میجر جمال شیران بلوچ شہیدنے سترہ(17) جولائی 2017 کوجام شہادت نوش کیا،ان کا تعلق کیچ کے علاقے تربت سے تھا۔شھیدکی عظیم قربانی کو خراج تحسین پیش کرنیکی غرض سے پاک آرمی اور ایف سی بلوچستان کےافسران اورجوانوں نےشھید کے ورثاء کے ہمراہ شھید کےمزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔
1کالم
مزاج میں انتہائی نفیس اور نرم مگر رزم حق وباطل میں فولاد کی طرح ثابت قدم رہنے والے میجر جمال شیران شہیدکی مادر وطن کیلئے بے پناہ خدمات ہیں ۔انھوں نے اپنی شہادت سے انسانی تاریخ میں سب سے زیادہ شھید ہونیوالے افسروں کی فوج پاک فوج کا سر فخر سے بلند کردیا .جو دھشتگردی کی جنگ میں جانوں کا نذرانہ دے کر اپنی قوم اور پوری دنیا کی دائمی خوشیوں کی حفاظت کرتے ہوئے واصل حق ہوئے ہیں ۔پاک فوج کے افسروں اور جوانوں کی یہ قربانیاں پوری دنیا کیلئے پیغام چھوڑ رہی ہیں کہ پاکستانی فوج امن کا سورج طلوع کرکے ظلمت شب کے چراغ بجھا رہی اور اسکا پیام صبح شیر دل جوانوں کے لہو سے لکھاجارہا ہے ۔
پشاور میں خودکش بم دھماکے میں شھید ہونیوالے میجر جمال شیرانکا تعلق بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تربت سے تھا۔وہ گیارہ نومبر1986ء کو تربت میں میر شیران کے ہاں پیدا ہوئے۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم تربت کے کیچ گرائمر اسکول سے حاصل کی۔ ریذیڈیشل کالج تربت سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد جمال بلوچ نے مئی 2006میں پاک آرمی میں شمولیت اختیار کی اور 2 سالہ لانگ کورس مکمل کرنے کے بعد اپریل 2008میں کمیشن حاصل کیا۔ میجر جمال شیران بلوچ نے راولپنڈی ،سیالکوٹ اورآزاد کشمیر میں پاک آرمی کے مختلف شعبوں میں خدمات سرانجام دیں۔آپریشن ضرب عضب کے دوران باجوڑ ،خیبر اور مہمند ایجنسی کے محاذوں پر دھشت گردوں کیخلاف بہادری سے لڑے۔ میجر جمال کی دو سال قبل فرنٹیئر کور خیبرپختونخوا میں تعیناتی ہوئی یہاں بھی انھوں نے آپریشن ضرب عضب کی طرح آپریشن رد الفساد میں بھر پور حصہ لیا .میجر جمال نے 17(سترہ) جولائی پیر کی صبح وطن کے دفاع کے راہ میں جام شہادت نوش کیا۔ 31سالہ میجر جمال کی سات ماہ قبل ہی شادی ہوئی تھی۔