بلوچستان میں جدید ریڈار کی تنصیب کا منصوبہ کھٹائی میں پڑ گیا

بلوچستان میں بارش کی مقدار اور طوفان کی شدت کی پیشگوئی کرنے والے پہلے جدید ترین ریڈار کی تنصیب کا منصوبہ کھٹائی میں پڑ گیا، 6 ماہ سے صوبائی حکومت کے مختلف محکمے زمین دینے یا نہ دینے کے لیے خط و کتابت تک محدود ہیں۔بلوچستان بالخصوص صوبے کی ساحلی پٹی موسمیاتی تبدیلی، شدید اور طوفانی بارشوں کی زد میں ہے، اس کے باوجود محکمہ موسمیات پاکستان کے نظام کو جدید بنانے کے منصوبے کے تحت گوادر میں پہلے جدید ترین ریڈار ڈول پولارائزڈ ریڈار)ایس بینڈ(کی تنصیب کا منصوبہ زمین نہ ملنے کے باعث تاحال شروع نہیں ہو سکا ہے۔ موصول دستاویزات کے مطابق محکمہ موسمیات پاکستان کی جانب سے ورلڈ بینک کی فنڈنگ سے گوادر میں 2 ارب روپے سے زائد لاگت کا جدید ترین ویدر ریڈار نصب کیا جانا ہے، جو بارش کے وقت کے علاوہ ملی میٹرز میں بارش کی مقدار اور طوفانوں کی شدت کی پیشگوئی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔اس ضمن میں محکمہ موسمیات پاکستان نے گوادر کے کوہ باطل پر ایک ایکڑ زمین کی

فراہمی کے لیے اکتوبر 2023 میں بلوچستان حکومت کو خط لکھا ہے، تاہم 6 ماہ گزرنے کے باوجود زمین دینے یا نہ دینے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ چیف سیکریٹری بلوچستان آفس، ڈپٹی کمشنر گوادر، محکمہ ریونیو اور پی ڈی ایم اے خط و کتاب تک محدود ہیں۔محکمہ موسمیات کے ایک عہدے دار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ تاحال 6 کے قریب خطوط صوبائی حکومت کو لکھے گئے ہیں، صوبائی عہدے داران سے ملاقات کرنے کی کوشش کی گئی ہے، تاہم کوئی پیش رفت نہ ہو سکی، جب کہ 6 ماہ بعد خط کا جواب یہ آیا ہے کہ صوبائی محکمہ تاحال زمین دینے سے متعلق جائزہ لے رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ صوبائی محکموں کی سست روی اور عدم توجہی کے باعث ورلڈ بینک کے فنڈ سے لگنے والا یہ منصوبہ کھٹائی میں پڑ گیا ہے، آئندہ چھ ماہ میں ریڈار کی تنصیب پر کام شروع نہ ہوا تو آئندہ سال منصوبے پر عمل درآمد سے متعلق جائزہ اجلاس میں اس کی فنڈنگ روک دی جائے گی۔عہدے دار کے مطابق ملک میں ایکنک کی منظوری کے بعد ورلڈ بینک کے فنڈ سے ملک بھر میں 50 ملین ڈالر کا موڈرنائزیشن آف ہائیڈرومیٹ سروس کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے، موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ بلوچستان میں شدید بارشوں اور طوفانوں کے خطرات کے پیش نظر صوبہ بالخصوص ساحلی پٹی کو اولیت دی گئی ہے اور پہلی مرتبہ ڈول پولارائزڈ ریڈار (ایس بینڈ) گوادر میں نصب ہونا ہے، اگر بروقت یہ منصوبہ شروع نہ ہوا تو بلوچستان جدید ریڈار سے محروم ہو کر شدید بارشوں اور طوفان سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات کرنے کی صلاحیت حاصل نہیں کر پائے گا۔

اس حوالے سے بلوچستان حکومت کا مقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تاہم جواب موصول نہیں ہوا، محکمہ موسمیات کے عہدے دار کے مطابق اس منصوبے کے تحت گوادر کے علاوہ کوئٹہ اور قلات میں بھی تین جدید ریڈار اور صوبہ بھر میں 105 آٹو میٹک ویدر اسٹیشنز قائم کیے جا رہے ہیں۔ان منصوبوں کے مکمل ہونے سے بلوچستان میں محکمہ موسمیات کلائمٹ اینڈ انوائرنمنٹل ڈیٹا بیس بنانے کی صلاحیت حاصل کرے گا، جو صوبے میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات کے علاوہ پائیدار ڈیمز کی تعمیر میں درکار معلومات کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ یاد رہے ورلڈ بینک کے فنڈ سے اسی نوعیت کا 60 ملین ڈالرز کا منصوبہ 2021 میں تاخیر کے باعث پہلے بھی منسوخ ہو چکا ہے۔ دوسری جانب 2022 کے سیلاب میں بلوچستان میں تعمیر کیے گئے متعدد ڈیم ٹوٹ چکے ہیں۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں