بلوچستان میں گرمی کی شدت میں اضافہ، ہیٹ ویو سے فصلوں کو نقصان کا خدشہ

گرمی کی شدت سے بلوچستان کی فصلیں جلنے کا خدشہ، کسانوں کے اربوں روپے کا نقصان

گرمی کی شدت سے بلوچستان کی فصلیں جلنے کا خدشہ، کسانوں کے اربوں روپے کا نقصان

ملک بھر میں ہر گزرتے دن کے ساتھ گرمی کی شدت بڑھتی جا رہی ہے، اور بلوچستان کے بیشتر علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں۔ محکمہ موسمیات بلوچستان کے مطابق آئندہ چند دنوں میں سبی میں سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ ہونے کا امکان ہے۔ سبی میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 47، تربت میں 46، لسبیلہ میں 44، نوکنڈی میں 43، دالبندین میں 41 اور صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں 35 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیے جانے کی توقع ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق سبی، کچھی، صحبت پر، لہڑی، نصیر آباد، جھل مگسی، تربت، لسبیلہ، واشک، خاران اور چاغی میں خشک گرمی پڑنے کا امکان ہے، جبکہ ہیٹ ویو کا بھی خدشہ ہے۔

گرمی کی شدت جہاں عام لوگوں کو متاثر کر رہی ہے، وہیں ہیٹ ویو سے فصلوں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔ خالد حسین باٹھ، چیئرمین کسان اتحاد کے مطابق، ہیٹ ویو کا اثر انسانی جسم پر جیسا ہوتا ہے، ویسا ہی شدید گرمی سے فصلوں کے تباہ ہونے کا بھی خدشہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شدید گرمی میں جب فصل کاشت کی جاتی ہے تو اس کا بیج گرمی کو برداشت نہیں کر پاتا اور اس صورت میں اگلی فصلیں جل سکتی ہیں۔ مزید برآں، شدید گرمی کے دوران فصلوں کی پیداوار میں بھی کمی آتی ہے۔ ماضی میں جب موسم سازگار تھا، تو ہمارے پاس 50 سے 60 من گندم فی ایکڑ حاصل ہوتی تھی، مگر اب گندم کی پیداوار 20 سے 25 من فی ایکڑ پر آ گئی ہے۔

خالد حسین باٹھ نے بتایا کہ گرمی کی شدت کے باعث بلوچستان کے نہری علاقوں میں سب سے زیادہ نقصان ہو رہا ہے، جہاں پانی کی کمی آ رہی ہے۔ اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو فصلوں کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس لیے حکومت کو ایسا بیج فراہم کرنا ہوگا جو شدید گرمی میں بھی پیداوار جاری رکھ سکے، ورنہ کسانوں کا اربوں روپے کا نقصان ہو سکتا ہے اور غذائی قلت کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔

نجی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر محمود احمد نے بتایا کہ بلوچستان میں گرمی کی شدت میں اضافہ ہوا ہے اور ہیٹ ویو سے متاثرہ افراد کا ہسپتالوں میں رش بڑھ سکتا ہے۔ ڈاکٹر محمود احمد کے مطابق، ہیٹ ویو کے دوران احتیاط نہ برتنے پر ہیٹ اسٹروک کا خطرہ ہوتا ہے۔ ہیٹ اسٹروک کی علامات میں پسینہ آنا، کمزوری یا تھکن محسوس ہونا، چکر آنا، دل کی دھڑکن تیز ہونا، متلی یا قے آنا، سر درد ہونا، بخار ہونا، جلد کا سرخ یا خشک ہونا، سانس لینے میں دشواری اور بے ہوشی شامل ہیں۔

ڈاکٹر محمود احمد نے کہا کہ ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کے لیے چند اہم اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے۔ پانی اور دیگر مشروبات کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا چاہیے، دھوپ سے بچنا ضروری ہے، خاص طور پر صبح کے 11 بجے سے 4 بجے تک دھوپ سے اجتناب کیا جائے۔ ہلکے رنگ کے کھلے کپڑے پہننا ضروری ہے اور غذا میں گوشت کا استعمال کم کر کے پھلوں اور سبزیوں کا استعمال بڑھانا چاہیے تاکہ ہیٹ اسٹروک سے بچا جا سکے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں