ڈپٹی کمشنر خضدار کا کہنا ہے کہ اغواء کی گئی لڑکی کو تحصیل زہری سے بازیاب کروالیا گیا، نامزد 2 ملزمان سمیت 14 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔دوسری جانب لڑکی کے اغواء کے خلاف خضدار سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں احتجاج کیا جا رہا ہے، واقعہ کے خلاف اہل خانہ کا آج تیسرے روز بھی قومی شاہراہ پر دھرنا اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔بین الصوبائی شاہراہوں کی بندش سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں بڑی تعداد میں مسافر پریشان ہیں۔
خضدار سے لڑکی کا اغوا اور لواحقین کا احتجاج، معاملہ کیا ہے؟
خضدار سے ایک 17 سالہ لڑکی کے اغوا کا واقعہ سامنے آیا ہے، جس پر لواحقین اور شہریوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا جا رہا ہے۔ اس واقعے نے بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال پر سوالات اٹھا دیے ہیں اور حکومتی اداروں کی کارکردگی پر بھی تنقید کی جا رہی ہے۔
معاملہ کیا ہے؟
خضدار میں ایک نوجوان لڑکی کو مبینہ طور پر اسلحے کے زور پر اغوا کر لیا گیا۔اغوا کے خلاف لواحقین نے احتجاج کرتے ہوئے قومی شاہراہ کو دو دن تک بند رکھا۔سیاسی و سماجی رہنماؤں نے اس واقعے کی مذمت کی اور لڑکی کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
بلوچستان اسمبلی میں بھی اس معاملے پر آواز بلند کی گئی، اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے واقعے کے خلاف واک آؤٹ کیا۔
خضدار سے لڑکی کا اغوا اور لواحقین کا احتجاج، معاملہ کیا ہے؟
خضدار سے ایک 17 سالہ لڑکی کے اغوا کا واقعہ سامنے آیا ہے، جس پر لواحقین اور شہریوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا جا رہا ہے۔ اس واقعے نے بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال پر سوالات اٹھا دیے ہیں اور حکومتی اداروں کی کارکردگی پر بھی تنقید کی جا رہی ہے۔
معاملہ کیا ہے؟
خضدار میں ایک نوجوان لڑکی کو مبینہ طور پر اسلحے کے زور پر اغوا کر لیا گیا۔اغوا کے خلاف لواحقین نے احتجاج کرتے ہوئے قومی شاہراہ کو دو دن تک بند رکھا۔سیاسی و سماجی رہنماؤں نےاس واقعے کی مذمت کی اور لڑکی کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔بلوچستان اسمبلی میں بھی اس معاملے پر آواز بلند کی گئی، اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے واقعے کے خلاف واک آؤٹ کیا۔
مبینہ مغوری عاصمہ بی بی کی ویڈیو
متاثرہ خاندان کا مؤقف
مغوی لڑکی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہیں انصاف نہیں مل رہا۔سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں مبینہ طور پر مغوی لڑکی کو زبردستی بیان دلوایا گیا۔اہل خانہ اور بلوچ قوم نے اس ویڈیو کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ مجرموں کی بلیک میلنگ کا حصہ ہے۔لواحقین نے واضح کیا کہ جب تک لڑکی بازیاب نہیں ہوتی، ان کا احتجاج جاری رہے گا۔
حکومتی ردِعمل
بلوچستان حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ مغوی لڑکی کی بازیابی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔اپوزیشن رہنماؤں نے انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اب تک کوئی موثر کارروائی نہیں کی گئی۔مقامی قبائلی عمائدین اور سیاسی رہنماؤں نے بھی جرگہ بلانے کا اعلان کیا ہے تاکہ معاملے کو جلد از جلد حل کیا جا سکے۔
عوامی ردِعمل اور مطالبات
سوشل میڈیا پر بھی اس اغوا کے خلاف شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔
شہریوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت فوری طور پر لڑکی کو بازیاب کروا کر مجرموں کو سخت سزا دے۔
لواحقین نے کہا کہ اگر انصاف نہ ملا تو احتجاج کو مزید وسعت دی جائے گی۔
یہ واقعہ بلوچستان میں خواتین کے تحفظ کے حوالے سے سنگین خدشات کو جنم دے رہا ہے، اور عوامی دباؤ کے باعث حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ فوری اور مؤثر کارروائی کرے۔