نیو گوادر ایئرپورٹ پر پہلی پرواز کی کامیاب لینڈنگ

نیو گوادر ایئرپورٹ پر پہلی پرواز کی کامیاب لینڈنگ

نیو گوادر ایئرپورٹ پر پہلی پرواز کی کامیاب لینڈنگ

پاکستان نے آج ہوا بازی کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل عبور کیا، جب پہلی کمرشل پرواز نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر کامیابی سے لینڈ کر گئی۔ پی آئی اے کی پرواز PK-503 کراچی سے صبح 9 بج کر پچاس منٹ پر روانہ ہوئی اور سوا گیارہ بجے گوادر کے جدید سہولیات سے آراستہ ہوائی اڈے پر اتری۔ چیالیس مسافروں کو لے کر آنیوالی یہ پرواز نیو گوادر ایئرپورٹ کے باقاعدہ آپریشنز کے آغاز کی علامت بنی۔

وزیر دفاع خواجہ آصف اس تقریب کے مہمانِ خصوصی تھے۔ انکے ہمراہ گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل اور سرفراز احمد بگٹی نے تاریخی پرواز اور اسکے مسافروں کا استقبال کیا۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں وزیر دفاع نے نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی اقتصادی ترقی، علاقائی سیاحت اور بین الاقوامی رابطوں کو فروغ دینے میں اہمیت پر زور دیا۔

دیگر معزز مہمانوں میں ڈائریکٹر جنرل اے ایس ایف میجر جنرل عدنان، ڈائریکٹر جنرل پی اے اے ایئر وائس مارشل ذیشان سعید، جی او سی 44 ڈویژن میجر جنرل عدنان سرور ملک، پاک بحریہ کے ریئر ایڈمرل عدنان، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ایئرپورٹس صادق الرحمٰن، اور ڈپٹی کمشنر گوادر حمود الرحمٰن شامل تھے۔

تقریب کے دوران وزیر دفاع نے نیو گوادر ایئرپورٹ کی کامیابی میں کردار ادا کرنیوالے معزز مہمانوں کو اسناد اور شیلڈز پیش کیں۔ اعزازات حاصل کرنیوالوں میں وزیراعلیٰ بگٹی، گورنر مندوخیل، سیکریٹری ایوی ایشن منگی، سی ای او پی آئی اے ایئر وائس مارشل عامر حیات، ڈی جی اے ایس ایف میجر جنرل عدنان سرور ملک، ریئر ایڈمرل عدنان اور متعدد منصوبہ جات کے اہلکار شامل تھے۔سیکریٹری ایوی ایشن منگی اور ڈی جی پی اے اے ایئر وائس مارشل ذیشان سعید نے خواجہ آصف کو پاکستان کے ہوا بازی کے شعبے کی ترقی میں انکی قیادت کے اعتراف میں شیلڈ پیش کی۔

نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پاکستان کو عالمی منڈیوں سے منسلک کرنے، تجارت، سیاحت، اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کرنیکے لئے تیار ہے۔ پی آئی اے کی پرواز PK-503 کی کامیاب لینڈنگ گوادر کو ایک علاقائی اور عالمی تجارتی مرکز کے طور پر اسکی مکمل صلاحیتوں کے حصول کیجانب ایک اہم قدم ہے۔

نیو گوادر ایئر پورٹ کے اہم خدو خال اور خصوصیات کیا ہیں؟

نیو گوادر ائیر پورٹ کا ورچوئل افتتاح سولہ اکتوبر 2024 کو چین کے وزیر اعظم لی چیانگ اور وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے کیا تھا، گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ رقبے کے اعتبار سے ملک کا سب سے بڑا ایئر پورٹ ہے جس کی تعمیر 2019 میں شروع کی گئی تھی۔

پاکستان نے یورپ سے ایشیا جانیوالے تمام چھوٹے ہوائی جہازوں کو گوادر ایئر پورٹ پر کم سے کم لاگت پر ری فیولنگ کی پیشکش بھی کی ہے، جس سے شارجہ دبئی کے ایئر ٹریفک کا رخ پاکستان کی طرف مڑنیکا امکان ہے، یوں ایئر لائن کمپنیوں کا کم از کم دو گھنٹے کا وقت اور فیول بچے گا جب کہ اس عمل سے ابتدائی طور پر پاکستان کو 5سو ارب کی آمدن ہوگی۔

گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ گوادر بندرگاہ سے (26) کلومیٹر کے فاصلے پر گوردانی کے مقام پر تعمیر کیا گیا ہے، یہ ایئرپورٹ پاکستان اور چین کی دوستی کا ایسا شاہکار ہے جسے کم و بیش ایک ہزار پاکستانی اور 2سو چینی انجینئرز نے چار ہزار 3سو ایکڑ پر تعمیر کیا ہے، جس پر پچپن ارب روپے سے زائد لاگت آئی ہے۔

ایئرپورٹ کا رن وے تین ہزار 8سو میٹر لمبا اور 45 میٹر چوڑا ہے، بین الاقوامی معیار کا جدید ٹرمینل چودہ ہزار اسکوائر میٹر پر دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جس میں بین الاقوامی اور اندرون ملک سفر کیلئے ٹرمینلز بنائے گئے ہیں۔

ایئر پورٹ سے کا سب سے بڑا فائدہ دوست ملک چین کو ہوگا جب کہ خطے کے دیگر ممالک بھی تجارتی مقاصد کیلئے اس ایئر پورٹ کا استعمال کر سکیں گے، گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایئر بس A300 بوئنگ بی 747 سمیت دیگر طیاروں کو لینڈنگ کی سہولت حاصل ہوگی۔

گوادر ایئرپورٹ سے ہزاروں افراد کو روزگار کے مواقع ملیں گے اور خطے میں تجارتی سرگرمیوں سے بھی بحری اور زمینی ٹرانسپورٹ سمیت دیگر شعبوں کے ہزاروں افراد بھی روزگار کے مواقع حاصل کرسکیں گے۔ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق نئے ہوائی اڈے کی تعمیر کا ٹھیکہ چین کے حکومتی ادارے چائنا کمیونیکیشن کنسٹرکشن کمپنی کے ذیلی ادارے چائنا ایئرپورٹ کنسٹرکشن گروپ کو دیا گیا تھا۔

اتھارٹی کے مطابق گوادر ایئر پورٹ کے لیے 42 فٹ اونچے اور چودہ ہزار مربع میٹر پر مشتمل جدید سہولیات سے آراستہ خوبصورت اور اسمارٹ ٹرمینل بلڈنگ تعمیر کی گئی ہے جو ابتدائی طور پر سالانہ 4 لاکھ سے زائد مسافروں کو ہینڈل کرسکے گی، کارگو کی صلاحیت سالانہ تیس ہزار ٹن ہے، مسافروں کو ٹرمینل سے پرواز تک جانیکے لیے برج کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔

تین ماہ کے دورانیے تک جاری رہنیوالے اس عمل میں معیار، قواعد و ضوابط، ایئرپورٹ کے ڈیزائن، آپریشنل کارکردگی کا جائزہ لیا گیا، ایئرپورٹ کو پاکستان، عمان اور چین کا جوائنٹ وینچر سنبھالے گا تاہم اس کے انتظام اور آپریشن کی نگرانی پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ذمہ داری ہوگی اور ایئرپورٹ کو اوپن اسکائی پالیسی کے تحت چلایا جائیگا.

گوادر ایئرپورٹ سے پروازوں کا آغاز، وزیرِاعظم کا اظہارِ اطمینان

وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے گوادر ایئرپورٹ سے پروازوں کے سلسلے کے آغاز پر اظہارِ اطمینان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج اللہ کے فضل و کرم سے گوادر کو وسطی و مشرقی ایشیاء اور مشرق وسطیٰ و خلیجی ممالک کے درمیان ایک اہم رابطہ مرکز بنانے کی جانب ایک اور سنگ میل عبور کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گوادر ایئرپورٹ کا فعال ہونا نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے میں مواصلاتی روابط کے فروغ کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ اس منصوبے سے سی پیک کے تحت پاکستان اور خطے کی ترقی کے خواب کو حقیقت کا روپ دیا جا رہا ہے۔

وزیرِاعظم نے چینی صدر شی جن پنگ اور سابق وزیرِاعظم میاں محمد نواز شریف کے وژن کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم ان کے مشترکہ عزم کی تکمیل کے مزید قریب پہنچ گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کا آغاز نواز شریف کے دورِ حکومت میں ہوا اور اس کے اہم سنگ میل انہی کی قیادت میں حاصل کیے گئے۔

وزیرِاعظم نے چینی قیادت اور حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے گوادر ایئرپورٹ کو پاک چین دوستی کی اعلیٰ مثال قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کا مثالی بھائی ہے جس نے ہمیشہ تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے وزیرِ دفاع و ہوابازی خواجہ آصف، وزیرِاعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو، سیکیورٹی افسران، اہلکاروں اور عسکری قیادت کو گوادر ایئرپورٹ کی تعمیر کے لیے دن رات انتھک محنت کرنے پر خراجِ تحسین پیش کیا۔

وزیرِاعظم نے مزید کہا کہ بین الاقوامی معیار کی سہولیات سے آراستہ یہ ایئرپورٹ پاکستان کو عالمی سطح پر جوڑنے اور سی پیک کے ذریعے معاشی ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں