کوئٹہ،ریلوے اسٹیشن پر دھماکے میں 21افراد جاں بحق اور 50 سے زیادہ زخمی ہو گئے۔پولیس کے مطابق واقعے کی اطلاع ملتے ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ریسکیو کی ٹیمیں جائے وقوع کی جانب روانہ ہوئیں۔ دھماکا ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر ہوا، جس میں 21 افراد جاں بحق اور 50سے زیادہ زخمی ہوئے۔جان بحق ہونے والوں میں 13 سیکورٹی اہلکار اور 7 ریلوے ملازمین بھی ہیں دھماکا جعفر ایکسپریس کی روانگی کے وقت ہوا۔ پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس نے 9بجے روانہ ہونا تھا۔ دھماکے کے بعد سول اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ اسپتال میں آپریشن تھیٹر، طبی امداد کے لیے ڈاکٹرز اور پیرا یڈیکل عملے کو ہنگامی طور پر طلب کرلیا گیا ہے۔
ریلوے اسٹیشن سے لاشوں اور زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ ایم ایس سول اسپتال کے مطابق جاں بحق افراد میں خاتون بھی شامل ہے۔ ترجمان سول اسپتال کا کہنا ہے کہ دھماکے کے 46 زخمیوں کو سول اسپتال کوئٹہ لایا گیا ہے، جہاں انہیں ہرممکن طبی امداد دی جا رہی ہے۔ ایس ایس پی آپریشنز محمد بلوچ کے مطابق ابتدائی طور پر دھماکا خودکش لگ رہا ہے۔ا نہوں نے بتایا کہ دھماکا اس وقت ہوا جب مسافروں کی بڑی تعداد پلیٹ فارم پر موجود تھی۔ دھماکے میں ریلوے پولیس کے 2 اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں جن میں ہیڈ کانسٹیبل غلام رسول جمالی اور ہیڈ کانسٹیبل بھورل خان شامل ہیں۔ دریں اثنا وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے فوری طور پر تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افسوس ناک واقعہ قابل مذمت ا ور معصوم افراد کو نشانہ بنانے کا تسلسل ہے۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشت گردوں کا ہدف اب عام معصوم افراد ، مزدور بچے اور خواتین ہیں ۔ دہشت گرد بالکل قابل رحم نہیں۔دہشت گردی کے متعدد واقعات میں ملوث عناصر تک پہنچ چکے ہیں ، ان تک بھی پہنچیں گے۔ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کے مطابق پولیس اور سکیورٹی فورسز موقع پر پہنچ چکے ہیں۔ واقعے کی رپورٹ طلب کرلی گئی ہے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ بھی کارروائی میں مصروف ہے۔