مستونگ دھماکے کے مزید دو زخمی دم توڑ گئے، اموات کی تعداد 7 ہو گئی
مستونگ میں دھماکے سے اسکول کے بچوں سمیت سات افراد جاں بحق اور پندرہ افراد زخمی ہو گئے۔پولیس کے مطابق مستونگ میں گرلز ہائی اسکول سول ہسپتال چوک پر بم دھماکا ہوا جس میں پندرہ افراد زخمی ہوئے، زخمیوں میں زیادہ تر اسکول کے بچے شامل ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے میں پولیس موبائل کو نشانہ بنایا گیا تھا تاہم اسکول کی وین بھی دھماکے کی زد میں آ گئی جسکے نتیجے میں اسکول کے تین بچے اور ایک پولیس اہلکار موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا۔ زخمیوں کو ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں دھماکے تین زخمی دوران علاج دم توڑ گئے جسکے بعد اموات کی تعداد سات ہو گئی، جاں بحق ہونے والوں میں پانچ اسکول کے بچے، ایک پولیس اہلکار اور ایک راہگیر شامل ہے۔پولیس حکام کا بتانا ہے کہ بم دھماکے میں چوک پر موجود پولیس موبائل مکمل طور پر تباہ ہو گئی جب کہ دیگر گاڑیوں اور رکشوں کو بھی نقصان پہنچا۔
ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے مستونگ میں اسکول کے قریب بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ داخلہ بلوچستان سے واقعہ سے متعلق رپورٹ طلب کر لی ہے۔ترجمان صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور سکیورٹی فورسز موقع پر موجود ہیں، دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جا رہا ہے۔شاہد رند کا بتانا ہے کہ واقعے کی جگہ سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں، اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر کے ڈاکٹرز اور طبی عملے کو طلب کر لیا گیا ہے۔ترجمان محکمہ صحت بلوچستان کا کہنا ہے کہ مستونگ دھماکے کے پیش نظرکوئٹہ کے سول اسپتال، بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال اور ٹراما سینٹر میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔