بشام میں چینی شہریوں پر حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی،ڈی جی آئی ایس پی آر
پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ بشام میں چینی انجینئرز پر خودکش حملے کی منصوبہ بندی پڑوسی ملک افغانستان میں کی گئی۔افغانستان میں طالبان حکومت کی طرف سے فوری طور پر اس پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔26 مارچ کو ضلع شانگلہ کے علاقے بشام میں چینی باشندوں کی ایک گاڑی پر خودکش حملے میں پانچ چینی شہریوں سمیت چھ افراد کی جان گئی۔ مارے جانے والے چینی شہری داسو ڈیم منصوبے سے وابستہ تھے۔فوجی ترجمان نے ابتدا میں سال 2023 اور 2024 میں ہونے والی فوجی کارروائیوں کی تفصیل بیان کی۔میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کے لیے دل و جان سے کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو کالعدم تنظیموں کے لیے دستیاب پناہ گاہوں اور افغان سرزمین سے ا?زادانہ کاررائیوں پر تحفظات ہیں
۔جنرل احمد شریف نے کہا کہ ملک میں غیر قانونی غیرملکیوں کو واپس بھیجنے کا فیصلہ وسیع تر ملکی مفاد میں کیا گیا جس کے تحت اب تک پانچ لاکھ 63 ہزار 639 افغان باشندے واپس جا چکے ہیں تاہم لاکھوں افغان اب بھی پاکستان میں رہ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور اپنے شہریوں کو ہر قیمت پر تحفظ فراہم کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گا۔ماضی میں پاکستان میں شدت پسندی کی لہر کے بعد فوج کے ترجمان اکثر پریس کانفرنس کیا کرتے تھے لیکن ضرب عضب جیسی قدرے کامیاب فوجی کارروائی کے بعد ان کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ اب اکثر تحریری بیان کے ذریعے کی خبر میڈیا تک پہنچائی جاتی ہے۔میجر جنرل احمد شریف چوہدری کو ترجمان کا عہدہ 6 دسمبر 2022 کو ملا تھا۔ وہ اس اہم عہدے پر 1949 سے لے کر اب تک تعینات ہونے والے 22 ویں اعلی افسر ہیں۔
نوٹ: یہ خبر اپ ڈیٹ ہو رہی ہے۔