وزیراعلیٰ بلوچستان کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی اسمبلی رکنیت چیلنج کردی گئی، نوابزادہ گہرام بگٹی نے پی بی 10 کی نشست فوری خالی قرار دے کر ضمنی انتخاب کرانے کی درخواست دائر کردی۔ وزیراعلیٰ سرفراز کی صوبائی اسمبلی رکنیت جمہوری وطن پارٹی کے نوابزادہ گہرام بگٹی نے چیلنج کی، اس حوالے سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ میر سرفراز بگٹی نے من پسند پولنگ عملہ تعینات کروا کر استعفی دیا اور الیکشن لڑا، میر سرفراز بگٹی کو حلقہ پی بی 10 سے الیکشن لڑنے کی اجازت کیسے دی گئی، میر سرفراز بگٹی نگران کابینہ کا حصہ ہوتے ہوئے الیکشن نہیں لڑ سکتے، میر سرفراز بگٹی الیکشن لڑنے کیلئے اہل نہیں تھے تو بلوچستان اسمبلی کی رکنیت کیسے رکھ سکتے ہیں۔ درخواست کے متن میں نوابزادہ گہرام بگٹی کا کہنا ہے کہ میر سرفراز بگٹی نے کاغذی کاروائی میں جہاں ووٹ لیے اس کی شرح 80 سے 99 فیصد تھی، ننانوے فیصد ووٹ کاسٹ ہونا کہیں ممکن ہی نہیں اس لیے انگوٹھے ویری فائی کروائے جائیں۔ خیال رہے کہ سرفراز بگٹی نے حال ہی میں وزیراعلیٰ بلوچستان کے عہدے کا حلف اٹھایا ہے، ۔ ہم بلوچستان کے یوتھ کو دنیا میں ایکسپورٹ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنا ریونیو بڑھانا ہے، کب تو کشکول لے کر پھرتے رہیں گے، بلوچستان اپنے پیروں پر کھڑا ہوگا، حقوق بندوق سے نہیں پارلیمان سے ملیں گے، آئین کی حدود میں رہتے ہوئے جدوجہد کریں، وفاق کیساتھ ہمارے مسائل ضرور ہیں لیکن ہم بات چیت سے ان مسائل کو حل کریں گے، پاکستان کو پیپلزپارٹی ہی بچاسکتی ہے، پیپلز پارٹی بنیادی مسائل حل کرکے عوام کی خدمت کرتی رہے گی۔
کہ قومی معیشت میں بلوچستان کا اہم کردار ہے، بلوچستان کے معدنی وسائل کو ممکنہ حد تک بہترین طریقے سے بروئے کار لانا ہوگا، اس کیلئے جامع روڈ میپ کی ضرورت ہے۔وزیراعلیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد سرفراز بگٹی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ضرورت مفاہمت کی سیاست ہے، پہاڑوں پر بیٹھے لوگ مرکزی دھارے کا حصہ بنیں، نوجوانوں کو مرکزی دھارے میں شامل ہوکر صوبے اور ملک کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرنا چاہیے، عوام نے ہمیں جو ذمہ داری سونپی ہے اس سے بہ طریقِ احسن عہدہ برآ ہونا پڑے گا، حکومت مذاکرات کرے گی اور بار بار کرے گی