آئینی ترمیم کس کیلئے ہورہی ہے؟بلاول نے راز سے پردہ فاش کردیا
کوئٹہ(ویب ڈیسک)چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ آئینی ترمیم سے متعلق میں موجودہ چیف جسٹس کیلئے جدوجہد نہیں کررہا، میرا نہیں آپکا ایجنڈا کسی خاص شخصیت کیلئے ہوسکتا ہے لہٰذا مجھے کوئی مسئلہ نہیں ان 2 ججوں میں کوئی بھی آکر آئینی عدالت میں بیٹھے۔ کوئٹہ میں بلوچستان ھائیکورٹ بارسے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ 1973کے آئین کو مثیاق جمہوریت کے ذریعے بحال کیا، آمر کےکالے قانون کو کسی جج میں ہمت نہیں تھی کہ وہ غیرآئینی کہے مگر سیاسی لوگ اس وقت ظلم بھگت رہے تھے، میرے والد نےکسی سزا کے بغیر قید بھگتی، اس وقت بھی یہی عدالت کا نظام تھا،کہاں مکمل انصاف تھا۔ انھوں نے کہا کہ آپ کسی وزیراعظم کو نکالیں اور ہم چوں تک نہ کرسکیں،
کہا گیا ریاست ہوگی ماں کی جیسی مگر پھر ریاست باپ کی طرح ہوگئی اور اس میں زیادہ ہاتھ افتخار چوہدری کا تھا جنکے وقت میں فل بینچ رات بارہ بجے بیٹھ جاتا تھا۔ بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ آئینی ترمیم سے متعلق میں موجودہ چیف جسٹس کیلئے جدوجہد نہیں کررہا، میرا نہیں آپکا ایجنڈا کسی خاص شخصیت کیلیے ہوسکتا ہے، پہلی بار جسٹس فائزعیسیٰ اور جسٹس منصور کے زمانے میں امید نظر آرہی ہے، مجھے کوئی مسئلہ نہیں ان دو ججوں میں کوئی بھی آکر آئینی عدالت میں بیٹھے۔ چیئر مین پی پی کا کہنا تھا کہ اگر آئین کہے کہ آئینی عدالت ہوگی تو آپ مانیںگے، عدالت کا کام آئین اور قانون پر عملدرآمد کرانا ہے ، ہم نے تیس سال کی جدوجہد کےبعد یہ فیصلہ لیا کہ آئینی عدالت بنے، ملک میں کسی کو مقدس گائے نہیں بننا چائیے.
انھوں نے مزید کہا کہ نئے میثاق جمہوریت میں پہلا مطالبہ ہے کہ وفاقی آئینی عدالت بننا چاہیے، کیا آپ یقین دلائینگے کہ پوری اٹھارہ ویں ترمیم اڑانے کی دھمکی نہیں دی جائیگی.، اتنے سارے کیسز ہیں جو سنے نہیں جاتے ہر چند ماہ بعد ایک سیاسی کیس اٹھ جاتا ہے۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ چاہتا ہوں صوبائی سطح پر بھی آئینی عدالت ہو، ہم ابتک جو حکومت سے طےکرچکے ہیں وہ وفاقی آئینی عدالت ہے، ہم کہہ رہے ہیں کہ کمیٹی اتفاق رائے سے جج کا فیصلہ کرے، کمیٹی جسکو اتفاق رائے سے جج بنائے اسی کو جج بننا چاہیے، ہم ایسا نظام بنائیں جو آگے جاکر ہمیں تحفظ دلاسکے۔