حکومت کا ٹیکس قوانین پر بھرپور طریقے سے عملدرآمد کا فیصلہ

حکومت نے رواں مالی سال کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کیلئے ٹیکس قوانین پر بھرپور طریقے سے عملدرآمد کا فیصلہ کرلیا، اس طرح حکومت مزید 4سو50 ارب روپے جمع کرنیکا ارادہ رکھتی ہے۔حکومتی ذرائع کے مطابق پرائم منسٹر نے ٹیکس اقدامات پر موثر عملدرآمد کیلئے تیار کئے گئے ایف بی آر کے منصوبے کی منظوری دیدی ہے، ایف بی آر کی جانب سے پرائم منسٹر کو بتایا گیا تھاکہ ٹیکس قواعد و ضوابط پر موثر عملدرآمد کے بغیر 12.97 ہزار ارب روپے کے ٹیکس ہدف کا حصول ممکن نہیں ہے، جس پر شہباز شریف نے ایف بی آر کو اپنے منصوبے پر عملدرآمد کے حوالے سے کھلی چھوٹ دیدی.

منصوبے کے مطابق ایف بی آر تاجروں سے کم از کم پچاس ارب روپے اور پراپرٹی کی قدر کی نظرثانی کے ذریعے تیس ارب روپے حاصل کرنیکا ارادہ رکھتا ہے، منصوبے کے مطابق اگلے 3 سالوں میں دس بڑے سیکٹرز کی 47.5 ہزار ارب روپے کی مکمل سیلز کو ریگولرائز کرنا بھی ہے، جن میں ہول سیل اینڈ ریٹیل، ٹرانسپورٹ سروسز، فنانشل سروسز، گورنمنٹ سروسز، ریئل اسٹیٹ سیکٹر، کنسٹرکشن سیکٹر، یوٹیلیٹیز، مائننگ، ہیلتھ ، ایجوکیشن اور ہاسپیٹیلیٹی سروسز شامل ہیں۔47.5 ہزار ارب کے اس تجارتی حجم میں ہول سیل اینڈ ریٹیل سیکٹر کا حصہ بیس ہزار ارب روپے ہے،

دوسری طرف جولائی اور ستمبر میں ٹیکس وصولی کے بڑے شارٹ فال کے باجود وزیراعظم نے منی بجٹ کے امکان کو مسترد کردیا ہے۔یاد رہے کہ ستمبر او جولائی میں ایف بی آر نے 1.2 ہزار ارب روپے کے ٹیکس ہدف کے مقابلے میں صرف 5سو ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا ہے، وزیراعظم کو دی گئی بریفنگ کے مطابق ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں صرف چھ فی صد اضافہ ہوا ہے، جو کہ اس کی ناقص کارکردگی کو ظاہر کرتا ہے۔

وزیراعظم نے امیر ترین ورک فورس کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی منظوری بھی دیدی.، انھوں نے 250 ملین روپے سے زیادہ ٹرن اوور رکھنے والے غیر رجسٹرڈ مینوفیکچررز اور ہول سیلرز کے بینک اکاؤنٹس بند کرنیکی منظوری بھی دی، ریٹیلرز کیلئے یہ حد ایک سو ملین روپے رکھی گئی ہے۔ایف بی آر نے مینوفیکچرنگ سیکٹر کے معاملات کی جانب پڑتال کرنیکی اجازت بھی وزیراعظم سے حاصل کرلی ہے، منصوبے کے مطابق ایف بی آر اگلے ایک سال کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کو ڈیجیٹلی ٹریس کریگا.جسکے بعد ٹیکسٹائل اور بیوریجز سیکٹر کا رخ کیا جائیگا.

Author

اپنا تبصرہ لکھیں