حکومتی آئینی ترامیم کا مسودہ منظر عام پر آگیا

حکومتی آئینی ترامیم کا مسودہ منظر عام پر آگیا

حکومتی آئینی ترامیم کا مسودہ منظر عام پر آگیا

وفاقی حکومت کیجانب سے مجوزہ آئینی پیکیج، جسے عدالتی اصلاحات پیکیج کا نام دیا جا رہا ہے، کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں.

آئینی پیکج میں کیا کیا ہے ؟
اس پیکیج میں آئینی عدالت کے قیام، اسکے دائرہ اختیار کے تعین، آرمی ایکٹ میں ترامیم کو آئینی تحفظ فراہم کرنے، ججوں کی تقرری کے طریقہ کار اور آئین کے آرٹیکل 63 اے میں ترمیم کی تجاویز شامل ہیں۔توارپاکستان دستیاب مسودے کے مطابق مجموعی طور پر چالیس سے زائد ترامیم پیش کی گئی ہیں جن میں ججز کے متعلق اہم تبدیلیاں اور آرمی ایکٹ کو آئینی تحفظ دینے کی تجاویز شامل ہیں۔

ججز کی ریٹائر منٹ کی عمر میں اضافہ
بل میں یہ بھی ترمیم بھی تجویز کی گئی ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر 68 سال ہو گی، جب کہ سپریم کورٹ کے ججز کو وفاقی آئینی عدالت میں 3 سال کیلیے تعینات کیا جائیگا. ان ترامیم سے ججز کے تبادلوں اور تقرریوں کے نظام میں نمایاں تبدیلیاں آئینگی۔

وفاقی آئینی عدالت کی تشکیل
اسکے علاوہ، آئین کے آرٹیکل 17 میں ترمیم کی تجویز ہے جسکے تحت سپریم کورٹ کی بجائے 1وفاقی آئینی عدالت تشکیل دی جائیگی۔ آئین کے آرٹیکل 175 اے میں بھی تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں، جس میں ججز کی تقرری کا نیا طریقہ کار شامل ہے۔

فلور کراسنگ پر پابندی ختم
خاص طور پر، آئین کے آرٹیکل 63 اے میں مجوزہ ترمیم یہ کہتی ہے کہ اگر کوئی رکن پارلیمانی پارٹی کی ہدایت کے برخلاف ووٹ دیگا تو اسکی رکنیت ختم ہو جائیگی، لیکن اسکا ووٹ شمار کیا جائیگا۔ یہ ایک بڑی تبدیلی ہے جو 2022 میں دیے گئے سپریم کورٹ کے فیصلے کے برعکس ہے، جس میں ایسے ووٹ کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔

ججوں کی تقرری کا طریقہ کار
مجوزہ بل کے مطابق وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کی تقرری کیلیے ایک کمیٹی، جو قومی اسمبلی کے 8 ارکان پر مشتمل ہو گی، 3 سینیئر ججز میں سے 1 نام وزیراعظم کو بھیجے گی۔ یہ کمیٹی تمام پارلیمانی جماعتوں کی نمائندگی کے تناسب سے تشکیل دی جائیگی. اور چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ سے سات دن قبل اپنی سفارشات فراہم کرنیکی پابند ہو گی تاکہ بروقت تقرری ہو سکے۔

ہائی کورٹس کا سووموٹو اختیارختم
ھائی کورٹس کے سوموٹو اختیار کو ختم کرنیکی تجویز دی گئی ہے، جس سے ہائی کورٹس کے اختیارات میں کمی آئیگی۔ ہائی کورٹ کے ججز کے تبادلے کے نظام کو بھی تبدیل کرنیکی تجویز شامل ہے تاکہ عدالتی نظام میں مزید نظم و ضبط اور شفافیت لائی جا سکے۔

آرمی ایکٹ کے تحت سروسز چیف کی تقرری اور ایکسٹینشن کو تحفظ
آرمی ایکٹ میں کی گئی ترامیم کو آئینی تحفظ دینے کیلئے بھی اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔ مجوزہ بل کے تحت سروسز چیف کی تقرری اور ایکسٹینشن کے حوالے سے آرمی ایکٹ میں کی گئی ترامیم کو آئینی تحفظ فراہم کیا جائیگا، اور ان میں کسی بھی قسم کی تبدیلی صرف آئین میں ترمیم کے ذریعے ہی ممکن ہو گی۔ اس سے آرمی ایکٹ کو مزید مستحکم اور محفوظ بنایا جائیگا.

Author

اپنا تبصرہ لکھیں